باغوں کے شہر میں اسموگ کا زور بڑھنے لگا، لاہور نے رواں سال بھی آلودہ ترین شہر ہونے کا ریکارڈ برقرار رکھا ہے۔
رپورٹ کے مطابق لاہور کے مکینوں کی سالانہ اوسط عمر نہ صرف چھ سے سات سال کم ہو رہی ہے بلکہ اس فضا میں بچوں کا باہر نکلنا ایسے ہے جیسے ایک دن میں 30 سگریٹ پیئے ہوں۔
محکمہ ماحولیات کے مطابق ایئر کوالٹی انڈیکس 200 ہو تو صورتحال نارمل ہوتی ہے، 200 سے 300 تک کی سطح پر آنکھوں میں جلن کا آغاز ہو جاتا ہے ، ایئر کوالٹی انڈیکس 400 سے 500 کی سطح پر پہنچ جاتا ہے تو یہ انتہائی خطرناک حالات ہوتے ہیں۔
ایئر کوالٹی انڈیکس 500 کی سطح عبور کر لے تو صحت مند لوگ بھی اس سے بری طرح متاثر ہوتے ہیں اور ان دنوں لاہورکے مختلف علاقوں میں سموگ کی شرح 500 سے بھی بڑھ چکی ہے۔
رپورٹ کے مطابق لاہور کی فضاء میں سانس لینے والے بچے بری طرح متاثر ہیں ، ریسرچ کے مطابق ایک بچہ روزانہ 30 سیگریٹس کے قریب آلودگی ہضم کر رہا ہے۔
2015 سے شروع ہونے والی سموگ ہر گزرتے سال کے ساتھ شدید ہوتی جا رہی ہے اور حکومت کو دعوؤں سے زیادہ اقدامات کرنے کی ضرورت ہے۔
موسم سرما میں سموگ کی لہریں بڑے پیمانے پر لاہور کو اپنا نشانہ بناتی ہیں ، مگر ہر سال کی طرح اس سال بھی انتظامیہ خاموش تماشائی بنی ہوئی ہے۔