انضمام الحق نے پی سی بی میں چیف سلیکٹرکا عہدہ چھوڑنے کے بعد لب کشائی کردی ۔
انضمام الحق نے بتایا کہ کرکٹ ٹیم کافیصلہ میں نےسب کےساتھ مل کرکیاتھا،ورلڈکپ کےلیے6ماہ قبل کمبی نیشن بنتاہے، پچھلے2سال سےجولڑکےکھیل رہےتھےزیادہ تروہی تھے،آتےہی ٹیم تبدیل کرتاتو بہت سوالات اٹھتے،کسی نئےکھلاڑی کوورلڈکپ میں فوری چانس نہیں دیاجاسکتا،میں ٹیم کی ذمہ داری لینےکوتیارہوں،کرکٹ میں ہارجیت ہوتی رہتی ہے،اچھابراوقت آتا رہتا ہے،
ٹیم نےشروع کےمیچزمیں پرفارمنس نہیں دی،بہت سوالات ہوئے،ٹیم کو پیغام ہےجو ہوگیابھول جائیں مستقبل پرفوکس کریں،ٹیم سلیکشن میں زیادہ ذمہ داری چیف سلیکٹرکی ہے،کوچ کوٹیم کےساتھ ہوناضروری ہوتاہے۔
ان کا کہناتھا کہ سایہ کارپوریشن کھلاڑیوں کےکنٹریکٹ مینج کرتےہیں مجھےبھی مینج کرتےہیں،سینٹرل کنٹرکٹ کےلیےفیصلہ جون میں ہواتھامیں اگست میں آیاتھا،9ماہ تک سینٹرل کنٹرکٹ پردستخط ہی نہیں ہوئےتھے،معاہدےپرراضی نامہ نہ ہونےکی وجہ سےسائن نہیں ہوئےتھے،سینٹرل کنٹریکٹ پرسائن کےلیےبورڈنےمجھےمداخلت کاکہا،سینٹرل کنٹریکٹ کی وجہ سےٹیم میں اختلافات پیدا ہو جاتےہیں، سینٹرل کنٹریکٹ پردستخط والامعاملہ طویل نہیں ہوناچاہیےتھا،سایہ کارپوریشن کاساراریکارڈبورڈکےپاس ہوتاہےجوآئی سی سی سےتجویزکردہ ہوتاہے،سایہ کارپوریشن کوئی چھپی ہوئی نہیں ہے،اس نےٹیکس دیاہواہے۔
سابق چیف سلیکٹر کا کہناتھا کہ یازوکمپنی پرکوئی ٹرانزیکشن نہیں ہے،یہ کمپنی کھلاڑی مینج نہیں کرتی،یازوکمپنی میں میرےبھائی کابھی نام لیاگیاان کاانتقال ہوچکاہے،میرےخلاف جوبھی کہناہےکہیں مگرمیرےبھائی کانام نہ لیاجائے،اگرمجھےعہدہ دینےسےپہلےکچھ بھی ڈیکلئیرکرنےکاکہاجاتاتومیں ضرورکرتا،یازوکمپنی میں ہم بزنس کرنےکی کوشش کررہےتھےہم سےہواہی نہیں،موجودہ کھلاڑی جویازوکےپاس ابھی تھےوہ 4سال قبل بھی تھے،میں تو 4سال سےپاکستان کرکٹ کےساتھ تھاہی نہیں ،وکیل کےذریعہ 2روزقبل بورڈکوخط لکھاہےجوکمیٹی بنائی ہےاس نےابھی تک بلایانہیں،میں نےکہامجھےبلاؤ،مجھ سےپوچھو،طلحہ رحمانی کوڈائریکٹرہےاس کوکیوں نہیں بلایاجاتا،پوچھاجاتا؟ثابت کیاجائےہم نےکس طرح کھلاڑی قابو کیےہوئےہیں؟۔