آئی ایم ایف نے معاشی ٹیم کے سامنے مطالبات رکھنا شروع کر دیئے، آئی ایم ایف نے اگلے دس ماہ کے دوران ممکنہ ٹیکس محاصل کا پلان مانگ لیا۔
پاکستان اور آئی ایم ایف کے درمیان تکنیکی مذاکرات جاری ہیں،مذاکرات میں ٹیکس دہندگان کی تعداد انچاس لاکھ سے بڑھا کر ایک کروڑکرنے کی حکمت عملی پر تبادلہ خیال کیاگیا، ٹیکس نیٹ میں شامل 10 لاکھ نئے ٹیکس دہندگان کی تفصیلات آئی ایم ایف کو فراہم کردی گئیں۔
آئی ایم ایف کو بتایا گیا کہ کاروباری لین دین اور بینکوں سے مزید 10لاکھ افراد کا ڈیٹا اکٹھا کرکے نوٹس بھجوائے جارہے ہیں،دوسرے مرحلے میں بڑے ٹیکس نادہندگان کے شناختی کارڈ بھی بلاک کئے جا سکتے ہیں۔ ٹیکس نیٹ بڑھانے کیلئے عالمی مالیاتی فنڈ کےعلاوہ عالمی بینک سے مدد لینے کا عندیہ دے دیا گیا،۔
ایف بی آر نے آئی ایم ایف کو بغیر کسی شارٹ فال کے سالانہ ٹیکس ہدف پورا کرنے کی یقین دیانی کرائی۔ایف بی آر حکام کے مطابق آئی ایم ایف کو موجودہ مالی سال کا 9 ہزار 415 ارب روپے کا ٹیکس ہدف پورا کرنے کی یقین دہانی کروائی گئی۔
آئی ایم ایف کو بتایا گیاکہ رواں مالی سال کے ابتدائی 4 ماہ میں 2 ہزار 748 ارب روپے ٹیکس جمع کیا جا چکا،جبکہ باقی 6670 ارب روپےٹیکس جون 2024 تک اکھٹا کیا جائے گا،ایف بی آر نے رواں مالی سال میں ٹیکس شارٹ فال کا امکان مسترد بھی کردیا۔
آئی ایم ایف کے مطالبات پر ایف بی آر اپنی رپورٹ آئندہ ہفتے پیش کرے گا