پاکستانی کرنسی کے مقابلے میں امریکی ڈالر کی قیمت میں گذشتہ کئی دنوں سے اضافہ ریکارڈ کیا جا رہا ہے اور کاروباری ہفتے کے آخری روز کرنسی مارکیٹ میں کاروبار کے دوران ڈالر کی قیمت میں 88 پیسے کا اضافہ ریکارڈ کیا گیا اور ایک ڈالر کی قیمت 284.31 روپے کی سطح پر پہنچ گئی ہے۔
اسٹیٹ بین کے مطابق گزشتہ ہفتے کے آخری روز انٹربینک میں ڈالر 280 روپے 57 پیسے پر بند ہوئی تھی، رواں کاروباری ہفتے کے دوران تقریباً چار روپے جبکہ دو ہفتوں میں اب تک ساڑھے چھ روپے سے زائد کا اضافہ ریکارڈ کیا گیا ہے۔
یاد رہے کہ 17 اکتوبر کو ایک ڈالر کی قیمت انٹر بینک میں 276.83 روپے کی سطح تک گر گئی تھی جو ستمبر کے شروع میں 307.10 کی ملکی تاریخ کی بلند ترین سطح پر تھی۔ اس کے بعد سمگلنگ کے خلاف کریک ڈاؤن اور ایکسچینج کمپنیوں کے ضوابط میں ترمیم کے بعد ڈالر کی قیمت میں کمی کا سلسلہ شروع ہوا تاہم 17 اکتوبر کے بعد سے ڈالر کی قیمت میں تسلسل کے ساتھ اضافہ دیکھا جا رہا ہے۔
معاشی ماہرین کے مطابق آن ریکارڈ کچھ نہیں ہے کہ کیا آئی ایم ایف کی کوئی ایسی شرط عائد کی ہے یا نہیں تاہم ان کا کہنا تھا کہ ماضی میں روپے کی قدر آئی ایم ایف کے کہنے پر کم کی گئی تھی۔
ذرائع کے مطابق ڈالر کی قیمت میں حالیہ اضافے کے ذمہ دار کچھ حد بینک ہیں جنھوں نے ایسا ماحول تیار کیا کہ جس میں امپورٹرز کو کہا گیا کہ اس وقت ڈالر کی کمی ہے کیونکہ برآمد کنندگان نے ڈالر بیچنا روکا ہوا ہے۔ یہ بنیادی طور پر قیاس آرائیوں پر مبنی ٹریڈنگ ہے تاکہ اپنے مارجن کو بڑھایا جاسکے۔