وفاقی وزیر دفاع خواجہ آصف نے بھارت اور مودی سرکار کو دو ٹوک پیغام دیا ہے کہ اگر ہم نہیں تو پھر کوئی بھی نہیں ہوگا اور ہماری سلامتی کو خطرہ ہوا تو پوری جارحیت سے مقابلہ کریں گے۔
سماء کے پروگرام ’ ندیم ملک لائیو ‘ میں گفتگو کرتے ہوئے وفاقی وزیر دفاع خواجہ آصف کا کہنا تھا کہ پاکستان میں تقسیم نہ ہونے پر سیاستدانوں کو عوام کا شکر گزار ہونا چاہیے، بھارت میں تقسیم ہے لیکن ہمارے یہاں تقسیم نہیں اور یہ خوش قسمتی ہے۔
وزیر دفاع نے کہا کہ ہم قومی مسئلے پر بیٹھنے کو تیار ہیں لیکن پی ٹی آئی ہر چیز کو مشروط کر رہی ہے، پی ٹی آئی گزشتہ روز بریفنگ میں شریک نہیں ہوئی اور وہ اپنا ذاتی مسئلہ لے کر بیٹھے ہیں۔
خواجہ آصف کا کہنا تھا کہ پی ٹی آئی قیادت نے بھارتی پائلٹ ابھینندن کو چائے پلا کر راتوں رات بھیج کر ظلم کیا۔
انہوں نے کہا کہ ہم نے امریکا کے دباؤ میں کئی مواقع گنوا دیئے، افغان جنگ سے ہمارا کیا تعلق تھا؟، آج ہم ماضی کی غلطیوں کی قیمت ادا کر رہے ہیں، ضیاء الحق ، یحییٰ خان ، پرویز مشرف، ایوب خان کے فیصلوں سے ملک کو نقصان ہوا، ماضی میں کہا جاتا تھا ایوب خان نے پاکستان کا پانی بیچا ہے، میرے نزدیک ایوب خان پاکستان کیلئے کام نہیں کر رہے تھے۔
ان کا کہنا تھا کہ دہشتگردی بھارت کی پراکسی وار ہے، ہماری سرحدوں کے دونوں طرف دشمن موجود ہیں، کالعدم ٹی ٹی پی کا مذہب سے تعلق نہیں ، یہ کرائے کے لوگ ہیں، کالعدم ٹی ٹی پی اور بی ایل اے بھارت کی پراکسیز ہیں۔
وزیر دفاع کا کہنا تھا کہ ہمارے پاس بہادر فوج ہے جس نے ماضی میں قربانیاں دیں اور اب بھی دے رہی ہے۔
خواجہ آصف نے کہا کہ سندھ طاس معاہدے کی خلاف ورزی جنگ کے مترادف ہوگی، بھارت نے پانی روکنے کیلئے کوئی اسٹرکچر بنایا تو اسے تباہ کر دیں گے، آئندہ جنگیں پانی پر ہوں گی۔
انہوں نے کہا کہ بھارتی وزیر اعظم نریندر مودی اور نیتن یاہو میں کوئی فرق نہیں، مودی نے کوئی غلطی کی تو ایسا جواب دیں گے جو تاریخ میں لکھا جائے گا، نیتن یاہو جیسے اقدامات کئے تو پاکستان ایسا جواب دےگا کہ تاریخ یاد رکھے گی۔
ان کا کہنا تھا کہ اندازے ہیں کہ جنگ ایل او سی تک محدود رہے گی لیکن جنگ شروع ہوتی ہے تو اس کو کنٹرول نہیں کیا جا سکتا، نریندرمودی اس وقت ذاتی انا اور ووٹوں کی جنگ لڑ رہا ہے اور بھارت نے حملہ کیا تو ہمارا جواب اس سے زیادہ سخت ہوگا۔
ان کا مزید کہنا تھا کہ مئی کے آخر میں ندی نالوں اور نہروں میں پانی کے بہاؤ میں اضافہ ہوتا ہے، اگر اعداد و شمار سے ظاہر ہوا کہ بھارت نے پانی کا بہاؤ روکا ہے تو ہم اس مسئلے پر آواز اٹھائیں گے ،2 مئی تک پانی کا بہاؤ 87 ہزار کیوسک ریکارڈ ہوا تھا، اگر پانی کے بہاؤ میں کمی آئی تو اس پر حکومتی سطح پر کمیٹی بلانی چاہیے۔