بھارت پاکستان کا پانی بند کرنے کی کیپیسٹی ہی نہیں رکھتا لیکن اپنی عوام کو مطمئن رکھنے اور سیاسی مقاصد کے حصول کے لئے میڈیا پر اوچھے ہتھکنڈے کرتا رہتا ہے۔
سندھ طاس معاہدے کے مطابق بھارت کو دریائے چناب پر 1.7 ملین ایکڑ فیٹ پانی سٹور کرنے کی اجازت ہے، اس وقت بھارت کے پاس دریائے چناب پر صرف 7 ملین ایکڑ پانی سٹور کرنے کی کیپیسٹی ہے۔
سندھ طاس معاہدے کے مطابق بھارت کے پاس اب بھی دریائے چناب پر ایک ملین ایکڑ مزید پانی سٹور کرنے کی اجازت ہے لیکن اسٹوریج نا ہونے کے باعث بھارت دریائے چناب کا ایک ملین ایکڑ پانی جو وہ سندھ طاس معاہدے کے مطابق رن آف مِل پروجیکٹس کے لئے استعمال کر سکتا ہے، کو بھی سٹور کرنے سے قاصر ہے۔
حقائق کے برعکس بھارتی حکومت عوام کو سیاسی چورن بچنے کے لئے میڈیا میں جھوٹا اور من گھڑت پروپیگنڈا چلاتا رہتا ہے کے پاکستان کا پانی کم کر دیا ہے یا روک دیا ہے جبکہ وہ 2025 میں بھی ایسا کرنے کی صلاحیت ہی نہیں رکھتا۔
پاکستان میں دریائے چناب سے 23 ملین ایکڑ پانی سالانہ آتا ہے جو معمول کے مطابق جاری اور ساری ہے۔ کبھی کبھار صفائی یا ٹیکنیکل انسپکشن وغیرہ کی وجہ سے اگر چناب کا بہاؤ کم ہوتا ہے تو اسکی وجہ تکنیکی ہے نا کے بھارتی میڈیا کی طرف سے پھیلائے جانے والی سنسنی خیزی یا من گھڑت جھوٹ جو اس وقت کثرت سے انڈین میڈیا پر بولا جا رہا ہے۔