پاکستانی خاتون سے شادی پر بھارتی فوج کا اہلکار منیر احمد کو ملازمت سے برطرف کردیا گیا۔
رپورٹس کے مطابق، کانسٹیبل/جی ڈی منیر احمد نے 24 مئی 2024 کو پاکستانی شہری مینل خان سے واٹس ایپ ویڈیو کال پر نکاح کیا۔ دلہن کا تعلق پاکستان کے صوبہ پنجاب سے ہے۔ منیر احمد کا تعلق سی آر پی ایف کی 41 ویں بٹالین سے تھا اور وہ اس وقت مقبوضہ جموں و کشمیر میں تعینات تھے۔
بھارتی میڈیا، خصوصاً دائیں بازو سے وابستہ چینلز، نے اس شادی کو "سیکیورٹی رسک" اور "سازش" قرار دیا، جبکہ درحقیقت یہ نکاح مکمل طور پر ذاتی و مذہبی نوعیت کا تھا۔
مینل خان قانونی طور پر 15 روزہ ویزے پر بھارت گئی تھیں، جو 22 مارچ 2025 کو ختم ہوا۔ ان کے شوہر نے ویزا کی مدت میں توسیع کے لیے درخواست دی، لیکن بھارتی افسران کو اس ازدواجی تعلق سے ہی خطرہ محسوس ہوا۔
بھارتی میڈیا کی رپورٹس کے مطابق، مقبوضہ کشمیر کے زونل افسران نے اس شادی کو سروس رولز کے خلاف قرار دیا اور منیر احمد کو بلا تاخیر ملازمت سے فارغ کر دیا۔
بھارتی حکومت کی بوکھلاہٹ کا اندازہ اس بات سے لگایا جا سکتا ہے کہ مینل خان کو واہگہ کے راستے واپس پاکستان بھیجنے کی تیاریاں کی گئیں، لیکن مقبوضہ جموں و کشمیر ہائی کورٹ نے انہیں 10 روزہ عبوری ریلیف دیتے ہوئے بھارت میں قیام کی اجازت دی ہے تاکہ وہ قانونی چارہ جوئی مکمل کر سکیں۔
یہ واقعہ اس بڑے رجحان کی علامت ہے جس میں بھارت، خصوصاً مودی حکومت، سرحد پار انسانی رشتوں کو بھی شکوک و شبہات کی نظر سے دیکھ رہی ہے۔
حالیہ ہفتوں میں متعدد پاکستانی شہریوں کو ویزا منسوخی کے بعد زبردستی بھارت سے نکالا جا چکا ہے، جن میں بیشتر خواتین ہیں جو اپنے شوہروں یا سسرال کے ساتھ پرامن زندگی گزار رہی تھیں۔