درآمدات کو کنٹرول کرنے کی پالیسی کو ریورس کرنے کے منفی اثرات سامنے آگئے ہیں جس کے نتیجے میں ملکی تجارت میں عدم توازن بڑھ گیا ہے۔
اسٹیٹ بینک کے مطابق اپریل 2025 میں پاکستان کا تجارتی خسارہ گزشتہ تین سالوں کی بلند ترین سطح پر پہنچ گیا جو 55 فیصد اضافے کے ساتھ 3.39 ارب ڈالر رہا۔
اسٹیٹ بینک کی رپورٹ کے مطابق اپریل میں درآمدات میں 15 فیصد اضافہ ہوا جو 5.5 ارب ڈالر تک پہنچ گئیں جبکہ برآمدات میں 19 فیصد کمی دیکھی گئی اور یہ 2.1 ارب ڈالر رہیں۔
ماہرین کا کہنا ہے کہ درآمدات پر کنٹرول کی پالیسی کو ختم کرنے سے غیر ضروری اشیا کی درآمد بڑھ گئی جبکہ برآمدات کو فروغ دینے کے لیے مؤثر اقدامات نہ ہونے سے یہ فرق مزید بڑھا۔
رواں مالی سال 2024-25 کے پہلے 10 ماہ (جولائی 2024 سے اپریل 2025) کے دوران تجارتی خسارہ 9 فیصد اضافے کے ساتھ 21 ارب 35 کروڑ ڈالر تک پہنچ گیا۔
اس سے قبل فروری 2025 میں ادارہ شماریات نے بتایا تھا کہ پہلے 7 ماہ میں تجارتی خسارہ 13.48 ارب ڈالر تھا جو اب بڑھ کر تشویشناک سطح پر پہنچ گیا ہے۔