دریائے جہلم میں اضافی پانی چھوڑنے کے حوالے سے بھارتی پروپیگنڈا بے نقاب ہوگیا۔
بھارت سندھ طاس معاہدے کی یکطرفہ معطلی کے اعلان کو سچ ثابت کرنے کی کوشش کرے گا،بھارت کی یہ کوشش صرف اپنی عوام کو بیوقوف بنانے کی بھونڈی کوشش کے سوا کچھ نہیں،بھارت نے پہلےدریائےجہلم میں اضافی پانی چھوڑ کر سیلابی صورتحال کا تاثر دینا چاہا۔
بھارت کی اس کوشش کے نتیجے میں مظفر آباد کے علاقے ڈومیل سے 22 ہزار کیوسک کا ریلہ گزرا،سندھ طاس معاہدے کی یکطرفہ معطلی کے بعد مغربی دریاؤں کی نگرانی وزارت آبی وسائل اور واپڈا کر رہے ہیں،بھارت کے پاس دریا کا بہاؤ روکنے یا اس میں تبدیلی کرنے کی صلاحیت نہیں ہے
بھارت کی جانب سے پاکستان کی پانی کی ضروریات کو خطرہ لاحق نہیں ہے،بھارت کے پاس اس وقت مغربی دریاؤں پرمحض 0.624 ملین ایکڑ فٹ پانی ذخیرہ کرنےکی مجموعی گنجائش ہے،اس کے مقابلےمیں صرف پاکستان کے منگلا ریزروائر میں 7.35 ملین ایکڑ گنجائش ہے۔
لہٰذا پاکستان کےپانی کی فراہمی کے حوالے سےکوئی خاص یا مستقل رکاوٹ متوقع نہیں ہے، ان بھارتی سرگرمیوں کا مقصد بنیادی طور پر ایک بیانیہ بنانےکی کوشش ہے،وزارت آبی وسائل اورواپڈا،صورتحال کی مسلسل نگرانی کر رہے ہیں اور بروقت اپ ڈیٹ جاری کر رہے ہیں،
ماہرین کا کہنا ہے کہ اس وقت پاکستان کو آبی سلامتی اور پانی کے لحاظ سے فوری طور پر کوئی خطرہ نہیں ہے،موسمیاتی تبدیلی کے تناظر میں فاسٹ ٹریک بنیادوں پر بڑے آبی ذخائر کی تعمیر ناگزیر ہے۔