عمان کی دارالحکومت مسقط میں ایران اور امریکا کے درمیان بالواسطہ مذاکرات کا تیسرا دور تقریباً چھ گھنٹے جاری رہنے کے بعد اختتام پذیر ہوگیا۔
ایرانی میڈیا کے مطابق مذاکرات میں عمانی وزیر خارجہ بدر البوسیدی نے ثالث کا کردار ادا کرتے ہوئے دونوں فریقین کے درمیان پیغامات کا تبادلہ کیا جبکہ مذاکرات کا اگلا دور اگلے ہفتے مسقط میں ہی منعقد ہوگا۔
ایرانی وزیر خارجہ عباس عراقچی نے مذاکرات کو "مثبت اور تعمیری" قرار دیتے ہوئے کہا کہ بات چیت جوہری مسائل اور امریکی پابندیوں کے خاتمے تک محدود ہے۔
انہوں نے کہا ہم مذاکرات کے انداز سے مطمئن ہیں لیکن کچھ ایشوز پر ہمارے تحفظات باقی ہیں جن پر مزید بات چیت کی ضرورت ہے۔
انہوں نے یہ بھی اشارہ دیا کہ بین الاقوامی جوہری توانائی ایجنسی (آئی اے ای اے) کے ماہرین مستقبل میں مذاکرات کا حصہ بن سکتے ہیں جو ایران کے جوہری پروگرام کی تکنیکی جانچ کے لیے اہم ہوگا۔
عمانی وزیر خارجہ بدر البوسیدی نے کہا کہ مذاکرات بنیادی اصولوں، مقاصد، اور تکنیکی خدشات پر مرکوز رہے۔
انہوں نے زور دیا کہ عمان ایران کے پرامن جوہری پروگرام کے حق کی حمایت کرتا ہے جبکہ جوہری ہتھیاروں سے پاک خطے کے لیے کوششیں جاری رکھے گا۔
انہوں نے تصدیق کی کہ اگلا دور مذاکرات اگلے ہفتے مسقط میں ہوگا اور اگر ضرورت پڑی تو اسے مزید توسیع دی جا سکتی ہے۔
مذاکرات میں ایرانی وفد کی قیادت وزیر خارجہ عباس عراقچی نے کی،جبکہ امریکی وفد کی سربراہی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کے خصوصی ایلچی اسٹیو وٹکوف نے کی۔
ایرانی میڈیا نے مذاکرات کو خطے میں کشیدگی کم کرنے کی ایک اہم سفارتی کوشش قرار دیا ہے۔
ایرانی سرکاری خبر رساں ادارے ارنا کے مطابق ایران کا موقف ہے کہ وہ صرف پرامن مقاصد کے لیے جوہری توانائی حاصل کر رہا ہے جبکہ امریکا ایران کے جوہری پروگرام کو ہتھیاروں کی تیاری سے روکنے پر زور دے رہا ہے۔