معصوم شہریوں کا قتل پاکستان کے اصولوں اور اقدار کے منافی، سندھ طاس معاہدے کی معطلی اعلان جنگ تصور ہوگی۔ سینیٹ نے پہلگام واقعے پر بھارت کے الزامات اور غیرقانونی اقدامات کے خلاف متفقہ قرار داد منظور کرلی۔ واضح کیا گیا کہ پاکستان اپنی خودمختاری، سلامتی اور قومی مفادات پر کوئی سمجھوتا نہیں ہونے دے گا۔
ایوان بالا نے پہلگام واقعے پر بھارت کے جھوٹے الزامات اور اشتعال انگیز اقدامات کا دوٹوک جواب دے دیا۔ سینیٹ نے متفقہ قرارداد کے ذریعے واضح کیا ہے کہ پاکستان کسی بھی شکل میں دہشت گردی کی حمایت نہیں کرتا، اور معصوم شہریوں کا قتل پاکستان کے اصولوں اور اقدار کے منافی ہے۔
قرارداد کے متن کے مطابق 22 اپریل کو بھارتی غیر قانونی مقبوضہ جموں و کشمیر کے علاقے پہلگام میں ہونے والے حملے سے پاکستان کو جوڑنے کی بھارتی کوشش کو غیر سنجیدہ اور بے بنیاد قرار دیا گیا ہے۔ ایوان نے بھارت کی جانب سے سندھ طاس معاہدے کو یک طرفہ معطل کرنے کے اعلان کی شدید مذمت کرتے ہوئے کہا کہ یہ اقدام نہ صرف معاہدے کی کھلی خلاف ورزی بلکہ ایک جنگی اقدام کے مترادف ہے۔
سینیٹ نے فروری 2019 کا حوالہ دیتے ہوئے خبردار کیا کہ بھارت کی کسی بھی عسکری یا آبی جارحیت کا فیصلہ کن اور فوری جواب دیا جائے گا۔ قرارداد میں بھارت کی پاکستان کے خلاف پروپیگنڈا مہم کو دہشتگردی جیسے حساس معاملے کو سیاسی مفادات کے لیے استعمال کرنے کی ایک پرانی اور گھٹیا حکمت عملی قرار دیا گیا ۔
واضح کیا گیا کہ پاکستان ایک پرامن ملک ہے لیکن اپنی خودمختاری، سلامتی اور قومی مفادات پر سمجھوتے کی اجازت نہیں دے گا۔امن کی حامی قوم کسی بھی بیرونی جارحیت کے خلاف سیسہ پلائی دیوار بن جائے گی۔ عالمی برادری سے مطالبہ کیا گیا ہے کہ بھارت کو نہ صرف پاکستان بلکہ دیگر ممالک کی سرزمین پر دہشت گردی اور ٹارگٹ کلنگ جیسے جرائم میں ملوث ہونے پر جوابدہ ٹھہرائے۔
قرارداد میں کشمیری عوام کے حق خودارادیت کی بھرپور۔۔اخلاقی۔۔سیاسی اور سفارتی حمایت کا اعادہ کرتے ہوئے دنیا پر واضح کیا گیا کہ پاکستان ہر محاذ پر نہ صرف تیار ہے بلکہ اپنی خودمختاری کے تحفظ کے لیے کسی بھی حد تک جاسکتا ہے۔