وزیراعظم شہباز شریف نے کہا ہے کہ نئی نہروں کے معاملے پر تمام فیصلے صوبوں کی باہمی رضامندی سے ہوں گے اور مشترکہ مفادات کونسل (سی سی آئی) کے اجلاس میں اس حوالے سے حتمی فیصلہ کیا جائے گا۔
انہوں نے واضح کیا کہ وفاق سے کوئی چیز بڑی نہیں اور باہمی مشاورت کے بغیر کوئی نہر نہیں بنائی جائے گی۔
جمعرات کے روز وزیراعظم ہاؤس میں چیئرمین پیپلز پارٹی بلاول بھٹو زرداری کی قیادت میں ایک وفد نے وزیر اعظم شہباز شریف سے ملاقات کی جس کے دوران نہروں کے تنازع سمیت دیگر اہم امور پر تفصیلی بات چیت ہوئی۔
وفد میں وزیراعلیٰ سندھ مراد علی شاہ، راجہ پرویز اشرف، ہمایوں خان، ندیم افضل چن، شازیہ مری، جام خان شورو اور جمیل احمد سومرو شامل تھے۔
ملاقات کے بعد مشترکہ نیوز کانفرنس کرتے ہوئے وزیراعظم شہباز شریف نے کہا کہ پاکستان ایک فیڈریشن ہے اور صوبوں کے ساتھ معاملات باہمی مشاورت سے طے کیے جائیں گے۔
انہوں نے کالاباغ ڈیم کو معاشی طور پر ملک کے مفاد میں قرار دیتے ہوئے کہا کہ وفاق سے متصادم معاملات سے گریز کیا جائے گا۔
انہوں نے اعلان کیا کہ مشترکہ مفادات کونسل کا اجلاس 2 مئی کو طلب کیا جائے گا جہاں نہروں کے معاملے پر اتفاق رائے سے فیصلہ کیا جائے گا۔
اس موقع پر بلاول بھٹو زرداری نے کہا کہ کالاباغ ڈیم منصوبے پر تین صوبوں کو اعتراضات ہیں اور پیپلز پارٹی نئی نہروں کے معاملے پر سندھ کے تحفظات سے حکومت کو آگاہ کرے گی۔
انہوں نے سی سی آئی اجلاس بلانے پر وزیراعظم کا شکریہ ادا کیا اور زور دیا کہ اتفاق رائے کے بغیر کوئی نہر نہیں بنائی جائے گی۔
ملاقات کا اعلامیہ
وزیراعظم شہباز شریف سے بلاول بھٹو کی ملاقات کا اعلامیہ بھی جاری کردیا گیا ہے جس میں کہا گیا کہ مشترکہ مفادات کونسل میں اتفاق رائے کے بغیر کوئی نئی نہر نہیں نکالی جائے گی اور وفاقی حکومت تمام صوبوں میں اتفاق رائے کے بغیر منصوبے پر پیشرفت نہیں کرے گی۔
اعلامیہ کے مطابق زرعی پالیسی کی تشکیل اور واٹر منیجمنٹ انفراسٹر کچر کے حوالے سے طویل مدتی اتفاق رائ ےقائم کیا جائے گا، واٹر کارڈ 1991 اور واٹر پالیسی 2018 میں صوبوں کے پانی کے حقوق درج ہیں۔
اعلامیہ میں بتایا گیا کہ صوبوں کے تحفظات دور کرنے اور غذائی تحفظ یقینی بنانے کیلئے کمیٹی تشکیل دینے کا بھی فیصلہ کیا گیا جس میں وفاقی حکومت اور تمام صوبوں کی نمائندگی ہوگی جبکہ کمیٹی پاکستان کی طویل مدتی زرعی ضروریات اور پانی کے استعمال سے متعلق حل تجویز کرے گی۔
اعلامیہ میں بتایا گیا کہ وفاقی حکومت نے مشترکہ مفادات کونسل کا اجلاس 2 مئی کو بلانے کا فیصلہ کیا ہے اور اجلاس میں پیپلز پارٹی اور مسلم لیگ ( ن ) کے نمائندے آج ہونے والے فیصلوں کی توثیق کریں گے۔