وزیراعظم کے مشیر برائے نجکاری محمد علی نے میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کہا ہے کہ پی آئی اے کی نجکاری اسی سال اکتوبر سے دسمبر کے دوران کی جائے گی، پی آئی اے کے 51 سے 100 فیصد شیئرز فروخت کیلئے پیش کئے جائیں گے، پی آئی اے کی نجکاری کیلئے حکومتی سطح پر کسی ملک سے بات چیت نہیں ہو رہی، اظہار دلچسپی کی درخواستوں کیلئے 40 دن یعنی 3 جون تک کا وقت دیا گیا ہے، پی آئی اےکی نجکاری کیلئے ریفرنس پرائس اس بار مختلف ہو گی، پی آئی اے کی نجکاری کے دوران ملازمین کا زیادہ سے زیادہ عرصہ تحفظ یقینی بنایا جائے گا۔
مشیر نجکاری کا کہناتھا کہ پی آئی اے کے ریگولر ملازمین کی موجودہ تعداد 6900 ہے، نجکاری کی شرائط میں ملازمین کے تحفظ کی شق شامل کی جائےگی، پی آئی اے کے فلیٹ میں شامل طیاروں کی تعداد 34 ہے، ان میں سے 19 سے 20 طیارے آپریشنل ہیں، مزید 14طیارے آپریشنل کرنے کیلئے نجی سرمایہ کار رقم خرچ کرے گا، نئے طیاروں کی خریداری پر 18 فیصد جی ایس ٹی کی چھوٹ دی جائے گی، ایئرلائن کا تجربہ نہ رکھنے والے سرمایہ کار کا گزشتہ سال کا ریونیو 200 ارب روپے ہونا چاہیے۔
انہوں نے کہا کہ اس کے علاوہ پچھلے 3سال کا سالانہ ریونیو اوسط 100 ارب روپے ہونے کی شرط ہے، اگر متوقع سرمایہ کار کا ایئر لائن چلانے کا تجربہ ہے تو تکنیکی طور پر کوالیفائی کر جائے گا، اثاثے اور واجبات نکال کر متوقع سرمایہ کار کے پاس 30 ارب روپے نیٹ ورتھ ہونی چاہیے، 28 ارب روپے کے اثاثے فوری کیش میں تبدیل کرنے کی صلاحیت ہونی چاہئے، پی آئی اے کے زمہ 650 ارب روپے کے واجبات کا بوجھ ختم کر دیا گیا ہے۔
انہوں نے کہا کہ پی آئی اے آپریشنل اخراجات اب خو خود برداشت کر رہا ہے، پی آئی اے کی نجکاری کیلئےبولی سے پہلے مزید واجبات بھی حکومت اپنے ذمے لے سکتی ہے، فوجی فاونڈیشن بھی نجکاری میں حصہ لے سکتی ہے، ایس او ای ایکٹ کے تحت کوئی وفاقی یا صوبائی سرکاری ادارہ نجکاری میں حصہ نہیں لے سکتا، پی آئی اے کی مالی حالت بہتر ہے، نجکاری کا عمل کامیاب ہوگا، بولی کے عمل سے 15 روز پہلے کنسورشیم کا لیڈ ممبر تبدیل ہو سکتا ہے، متعلقہ کنسورشیم کے اندر یا باہر سے نیا لیڈ کنسورشیم شامل کرنے کیلئے شرائط پر پورا اترنا ہوگا، بڈنگ کے بعد کسی قسم کی تبدیلی نہیں کی جا سکے گی۔