قومی سلامتی کمیٹی نے بھارت کے کسی بھی مس ایڈونچر کا پوری طاقت سے جواب دینے کا فیصلہ کرلیا۔
وزیراعظم شہباز شریف کی زیر صدارت پہلگام واقعے پر بھارتی اقدامات کے بعد مؤثر اور قانونی ردعمل پر غور کےلیے ختم ہوگیا۔ اجلاس میں عسکری قیادت، وفاقی وزرا، قومی سلامتی کمیٹی کے اراکین شریک تھے۔
اور اجلاس میں پہلگام فالس فلیگ کے بعدکی ملکی داخلی و خارجی صورتحال پر غور اور عجلت میں اٹھائے گئے بھارتی نا قابل عمل آبی اقدامات کا جواب دینےکا بھی جائزہ لیا گیا۔
اجلاس میں فیصلہ کیا گیا کہ بھارت کے کسی بھی مس ایڈونچر کا پوری طاقت سے جواب دیا جائے گا۔ کمیٹی نے مسلح افواج کی آپریشنل تیاریوں پر اطمینان کا اظہار کی اور بھارت کے یکطرفہ اقدامات کا ذمہ دارانہ انداز میں جواب دینے کا فیصلہ کیا۔
ذرائع کے مطابق شرکاء کو بھارتی جارحیت کی صورت میں آپریشنل تیاریوں پر بھی کمیٹی کو بریف کیا گیا، اجلاس کو سندھ طاس معاہدے پر عالمی قوانین پربریفنگ دی گئی۔
فورم نے عزم ظاہر کیا کہ بھارت یکطرفہ طور پہ سندھ طاس معاہدہ ختم نہیں کر سکتا، پاکستانی سفارتکاروں کو بے دخل کرنے کے حوالے سے بھی مناسب جواب دینے کا عزم ظاہر کیا گیا۔ آبی جاریت، یکطرفہ بھارتی فیصلوں پر عالمی فورمز سے رجوع کرنے کا بھی عندیہ دیا گیا۔
خیال رہےکہ بھارت نے مقبوضہ کشمیرکے علاقے پہلگام میں ہونے والے حملے کو بہانہ بنا کر پاکستان سے سندھ طاس معاہدہ معطل کرنے اور اٹاری چیک پوسٹ بند کرنےکا اعلان کیا ہے۔
بھارتی وزیراعظم نریندر مودی کی زیر صدارت کابینہ اجلاس کے بعد بھارت نے پاکستانیوں کو سارک کے تحت ویزے بند کرنے کا بھی فیصلہ کیا ہے۔
بھارتی وزارت خارجہ کے ترجمان نے پریس کانفرنس میں اعلان کیا کہ تمام پاکستانیوں کے بھارتی ویزے کینسل کیے جارہے ہیں۔ بھارت میں موجود پاکستانیوں کو 48 گھنٹوں میں ملک چھوڑنے کا بھی حکم دیا گیا ہے۔
بھارت نے پاکستانی ہائی کمیشن میں تمام دفاعی، فوجی، بحری اور فضائی مشیروں کو ناپسندیدہ قرار دے دیا جب کہ بھارتی دفاعی اتاشی کو پاکستان سے واپس بلانے کا اعلان بھی کیا گیا ہے۔
ترجمان بھارتی وزارت خارجہ کا یہ بھی کہنا ہے کہ پاکستان میں بھارتی ہائی کمیشن کا عملہ محدود کر دیا جائے گا، بھارتی ہائی کمیشن کا عملہ یکم مئی تک 55 سے کم کر کے 30 کردیا جائے گا۔
بھارتی وزارت خارجہ کے مطابق پاکستانی سارک ویزہ استثنیٰ پروگرام کے تحت بھارت کا سفر نہیں کرسکیں گے، سارک اسکیم کے تحت جو بھی ویزے جاری کیے گئے وہ منسوخ سمجھے جائیں گے، سارک اسکیم کے تحت بھارت میں موجود پاکستانیوں کو 48 گھنٹے میں واپس جانا ہوگا۔