جنوبی اور لاطینی امریکا کے 3 ممالک بولیویا، کولمبیا اور چلی نے غزہ میں اسرائیلی فوج کی طرف سے جنگی جرائم کے ارتکاب اور انسانی حقوق کی خلاف ورزیوں کے خلاف احتجاج کرتے ہوئے اسرائیل سے سفارتی تعلقات ختم کر دیے ہیں۔
الجزیرہ کی رپورٹ کے مطابق بولیویا کے صدر لوئس آرس کی انتظامیہ کی عہدیدار ماریا نیلا پراڈا نے ایک بیان میں کہا کہ ہم غزہ کی پٹی پر حملوں کو بند کرنے کا مطالبہ کرتے ہیں جن میں اب تک ہزاروں شہریوں کی جانیں جا چکیں اور لاکھو ں فلسطینیوں کو زبر دستی بے گھر کردیا گیا ہے۔انہوں نے یہ اعلان بھی کیا کہ ان کا ملک غزہ کے مکینوں کے لئے انسانی ہمدردی کی بنیاد پر امداد روانہ کر رہا ہے۔
قبل ازیں بولیویا کے نائب وزیر خارجہ فریڈی مامانی نے ایک پریس کانفرنس میں بتایا تھا کہ ان کی حکومت نے غزہ کی پٹی میں جارحانہ اور غیر متناسب اسرائیلی فوجی حملے کی مذمت اور اس سے قطع تعلق کا اظہار کرتے ہوئے اسرائیل کے ساتھ سفارتی تعلقات منقطع کرنے کا فیصلہ کیا ہے۔
قبل ازیں چلی، جہاں عرب دنیا سے باہر سب سے زیادہ فلسطینی آباد ہیں نے بھی کہا ہے کہ وہ اسرائیل کی جانب سے بین الاقوامی انسانی قانون کی ناقابل قبول خلاف ورزیوں کے خلاف احتجاجاً اسرائیل سے اپنے سفیر کو واپس بلا رہا ہے۔یہ فیصلہ اس وقت سامنے آیا ہے جب جنوبی امریکا کے ایک اور ملک کولمبیا نے اسرائیل کے سفیر کو ملک چھوڑنے کے لیے کہا ہے۔
جنوبی امریکا کے سب سے بڑے ملک برازیل کے صدر لوئیز اناسیو لولا ڈا سلوا نے بھی اسرائیل پر جنگ بندی پر زور دیا ہے۔ برازیلی صدر نے کہا کہ اسرائیل کے خلاف فلسطینی عسکریت پسندوں کا حملہ غزہ میں لاکھوں بے گناہوں کے قتل کا جواز نہیں ہو سکتا۔