وفاقی وزیر منصوبہ بندی احسن اقبال نے کہا ہے کہ اگر پاکستان کی ترقی کی اڑان سیاسی عدم استحکام کی وجہ سے کریش نہ ہوتی تو سابق وزیراعظم نواز شریف کا تاریخی مقام ملائیشیا کے سابق وزیراعظم ڈاکٹر مہاتیر محمد سے بھی بڑا ہوتا۔
احسن اقبال نے پلاننگ کمیشن کے زیر اہتمام "پیڈ انٹرنشپ پروگرام فار ینگ انجینئرز" کا افتتاح کیا اور اسے سراہتے ہوئے کہا کہ ہر دور کے لینڈ مارک منصوبوں کے پیچھے انجینئرز کا دماغ اور ہاتھ ہوتا ہے۔
انہوں نے کہا کہ پاکستان تین بار اپنی ترقی کی اڑان مس کر چکا ہے اور ہر بار سیاسی عدم استحکام اس کی وجہ بنا۔
انہوں نے موجودہ حکومت کی کوششوں کو سراہتے ہوئے کہا کہ ملک اب چوتھی اڑان کے لیے تیار ہے۔
وفاقی وزیر نے نواز شریف کی قیادت کو خراج تحسین پیش کرتے ہوئے کہا کہ اگر سیاسی مداخلت نہ ہوتی تو ان کا تاریخی کردار ڈاکٹر مہاتیر سے بھی بڑا ہوتا۔
انہوں نے ماضی کی سیاسی غلطیوں پر افسوس کا اظہار کیا اور کہا کہ چند افراد نے "بیگم اور بچوں کی فرمائش" پر ترقیاتی پروگراموں کو نقصان پہنچایا۔
انہوں نے زور دیا کہ پاکستان کو اب فیصلہ کرنا ہے کہ آیا ماضی کی غلطیوں کو دہرانا ہے یا امن، استحکام، اصلاحات، اور تسلسل کے ساتھ آگے بڑھنا ہے، یہ صرف حکومت کا نہیں، بلکہ 24 کروڑ عوام کی زندگیوں کا سوال ہے۔
احسن اقبال نے پانی کے مسئلے کو سیاستدانوں کے حوالے کرنے سے منع کرتے ہوئے کہا کہ چاروں صوبوں کے انجینئرز اسے حل کر سکتے ہیں۔
انہوں نے خبردار کیا کہ اگر یہ مسئلہ حل نہ ہوا تو پاکستان کی زرعی زمینیں بنجر ہو جائیں گی۔
انہوں نے پالیسیوں کے تسلسل کی کمی کو بھی تنقید کا نشانہ بنایا اور کہا کہ ماضی میں پاکستان کی سیاست کو بار بار "پنکچر" کیا گیا، جس سے ترقی کا عمل متاثر ہوا۔
وفاقی وزیر نے کہا کہ عوام کا اعتماد بحال ہو رہا ہے اور ہنڈی حوالہ کے بجائے بینکنگ چینلز پر اعتماد بڑھ رہا ہے۔
انہوں نے بتایا کہ ماضی میں پاکستانی بینک 15 دن کی ایل سی کھولنے کو تیار نہیں تھے لیکن اب حالات بہتر ہو رہے ہیں۔
انہوں نے کہا کہ پاکستان ایک بڑی ہنگامی حالت سے گزر کر درست سمت میں گامزن ہے لیکن اب "غلطی کی کوئی گنجائش نہیں"۔
احسن اقبال نے دعویٰ کیا کہ پاکستان افراط زر کو 38 فیصد سے کم کر کے سنگل ڈیجٹ تک لایا جو عالمی سطح پر ایک نادر مثال ہے۔