امریکا نے یمن میں آئل پورٹ پر حملہ کردیا، جس میں شہید افراد کی تعداد 74 ہوگئی، 170 سے زائد افراد زخمی بھی ہوئے۔ امریکا نے خبردار کیا ہے کہ حوثیوں نے بحیرہ احمر میں بحری جہازوں پر حملے بند نہ کیے تو وہ حوثیوں کیخلاف حملے جاری رکھے گا۔
غیر ملکی خبر رساں ادارے کے مطابق حوثیوں کے زیر انتظام ذرائع ابلاغ کا کہنا ہے کہ جمعرات کو یمن میں آئل پورٹ پر امریکی حملوں میں 74 افراد شہید ہوگئے۔ کیہ امریکا کی جانب سے ایران کے حمایت یافتہ عسکریت پسندوں پر اب تک کے مہلک ترین حملوں میں سے ایک ہیں۔
امریکا نے متنبہ کیا ہے کہ اگر حوثیوں نے بحیرہ احمر کے جہازوں پر حملے بند نہ کیے تو وہ صدر ڈونلڈ ٹرمپ کے اقتدار سنبھالنے کے بعد مشرق وسطیٰ میں اپنے سب سے بڑے فوجی آپریشن میں بڑے پیمانے پر ہونیوالے حملوں کو نہیں روکے گا۔
المسیرہ ٹی وی کا کہنا ہے کہ جمعرات کو ایندھن کی مغربی بندرگاہ راس عیسیٰ پر ہونیوالے حملوں میں 170 سے زائد افراد زخمی بھی ہوئے ہیں۔ جس کے بارے میں امریکی فوج کا کہنا ہے کہ اس کارروائی کا مقصد حوثی عسکریت پسند گروپ کیلئے ایندھن کا ایک ذریعہ ختم کرنا ہے۔
حوثیوں کی ہلاکتوں کی تعداد اور ان کے اپنے تخمینے کے بارے میں پوچھے گئے ایک سوال کے جواب میں امریکی سینٹرل کمانڈ نے کہا کہ ان کے پاس حملوں کے ابتدائی اعلان کے علاوہ کچھ نہیں ہے۔
نومبر 2023ء سے اب تک حوثی باغیوں نے آبی گزرگاہ سے گزرنے والے بحری جہازوں پر درجنوں ڈرون اور میزائل حملے کیے ہیں اور کہا ہے کہ وہ غزہ کی جنگ کیخلاف احتجاج کے طور پر اسرائیل سے منسلک بحری جہازوں کو نشانہ بنارہے ہیں۔
انہوں نے غزہ میں دو ماہ کی جنگ بندی کے دوران جہاز رانی کے راستوں پر حملے روک دیے تھے، اگرچہ انہوں نے گزشتہ ماہ غزہ پر اسرائیل کے حملے کی تجدید کے بعد دوبارہ حملے شروع کرنے کا عہد کیا تھا لیکن اس کے بعد سے انہوں نے کسی حملے کی ذمہ داری قبول نہیں کی ہے۔
حوثی حکام کا کہنا ہے کہ مارچ میں دو روز تک جاری رہنے والے امریکی حملوں میں 50 سے زائد افراد شہید ہوئے تھے۔