سپریم کورٹ آف پاکستان نے سابق وزیراعظم بینظیر بھٹو کی حکومت گرانے کی سازش میں ملوث فوجی افسران کی سزائیں برقرار رکھتے ہوئے سزار کیخلاف دائر اپیلیں خارج کر دیں۔
جسٹس منیب اختر نے فوجی افسران کی سزاؤں کیخلاف 15 فروری کو محفوظ کیا گیا فیصلہ پڑھ کر سنایا۔ سپریم کورٹ نے کرنل ریٹائرڈ آزاد منہاس اور کرنل ریٹائرڈ عنایت اللہ کی سزاؤں کیخلاف اپیلیں خارج کردیں۔
یاد رہے کہ لاہورہائیکورٹ سے درخواستیں مسترد ہونے کے بعد درخواست گزاروں نے 2016 میں سپریم کورٹ سے رجوع کیا تھا۔
لاہور ہائیکورٹ سے قبل فیلڈ کورٹ مارشل نے آزاد منہاس کو دو جبکہ عنایت اللہ کو 4 سال قید بامشقت اور برطرفی کی سزا سنائی تھی۔ دونوں سابق فوجی افسران کیخلاف 1994 میں بینظیر حکومت کا تختہ الٹنے کی سازش کےالزام میں کارروائی کی گئی تھی۔
یاد رہے کہ سپریم کورٹ نے 15 فروری 2022 کو 1995 میں بے نظیر حکومت کا تختہ الٹنے کی سازش کے الزام میں فیلڈ جنرل کورٹ مارشل کی طرف سے سزا پانے والے دو فوجی افسران کی طرف سے دائر کی گئی اپیلوں پر اپنا فیصلہ محفوظ کر لیا تھا۔
کیس کی سماعت سپریم کورٹ کے تین رکنی بینچ کے سامنے ہوئی جس میں چیف جسٹس عمر عطا بندیال، جسٹس منیب اختر اور جسٹس سید مظاہر علی اکبر نقوی شامل تھے۔ بنچ نے ایڈیشنل اٹارنی جنرل (اے اے جی) ساجد الیاس بھٹی کی طرف سے پیش کردہ دلائل کے ساتھ ساتھ دونوں مجرموں کے ان پٹ سننے کے بعد کارروائی ختم کی۔
مبینہ طور پر 1995 سے شروع ہونے والی اس سازش میں مبینہ طور پر اس وقت کے وزیر اعظم بینظیر بھٹو، اس وقت کے آرمی چیف جنرل عبدالوحید کاکڑ، کابینہ کے سینئر وزراء اور عسکری رہنماؤں کے قتل کے منصوبے شامل تھے۔ شازش کا مقصد ایک اسلامی خلافت کا نظام قائم کرنا تھا۔
میڈیا رپورٹس میں بتایا گیا تھا کہ اس سازش کی پیچیدہ تفصیلات اس وقت منظر عام پر آئیں جب سازش کرنے والوں میں سے ایک اور حرکت الجہاد الاسلامی کے اپنے دھڑے کے رہنما قاری سیف اللہ اختر نے 'منظور کنندہ' بننے اور سازش کے حوالے سے اہم معلومات افشا کرنے کا فیصلہ کیا۔