سپریم کورٹ نے 9 مئی واقعات کے ملزم محمد فہیم قیصر کی ضمانت منسوخی کی درخواست پر سماعت کرتے ہوئے اپیل خارج کر دی۔ چیف جسٹس نے ریمارکس دئیے کہ نو مئی کے تمام کیسز پر ٹرائل مکمل کرنے کا ایک ہی بار حکم جاری کریں گے۔
سپریم کورٹ میں نو مئی واقعات سے متعلق نامزد ملزم محمد فہیم قیصر کی ضمانت منسوخی کی درخواست پر سماعت ہوئی۔ فہیم قیصر کے وکیل بابر اعوان عدالت میں پیش ہوئے اور موقف اختیار کیا کہ عدالت کی جانب سے ٹرائل 4 ماہ میں مکمل کرنے کے حکم سے کارکنان کو مشکلات کا سامنا ہے۔
وکیل نے عدالت کو بتایا کہ ملزمان میں کوئی چھلیاں بیچنے والا ہے تو کوئی جوتے پالش کرنے والا۔ جنہیں دو سو کلومیٹر کا سفر طے کرنا پڑ رہا ہے۔ بابر اعوان نے استدعا کی کہ ٹرائل سرگودھا کے بجائے میانوالی میں منتقل کیا جائے کیونکہ وہاں بہترین کچہری موجود ہے۔
چیف جسٹس نے واضح کیا کہ یہ ٹرائل کورٹ کا اختیار ہے کہ وہ مقدمہ کہاں سنے گی۔ بابر اعوان نے ایف آئی آر ختم کرنے کی بھی درخواست کی، جس پر چیف جسٹس نے ہدایت کی کہ اس کے لیے متعلقہ فورم سے رجوع کریں۔
بابر اعوان نے کہا کہ انسانی طور پر 4 ماہ میں ٹرائل مکمل ہونا ممکن نہیں، جس پر چیف جسٹس نے جواب دیا کہ قانون میں ٹرائل تین ماہ میں مکمل کرنے کا ذکر ہے اور وہ تحریری حکم میں ڈیڈ لائن بھی شامل کریں گے۔
بابر اعوان نے کہا کہ ہم فیصلے کو چیلنج کریں گے۔ جس پر چیف جسٹس نے ریمارکس دیے کہ آپ چیلنج کر لیجیے۔ہم اپیل خارج کر رہے ہیں۔
سپیشل پراسیکیوٹر ذوالفقار نقوی نے بھی کہا کہ ضمانت کا غلط استعمال ہو سکتا ہے۔ جس پر عدالت نے کہا کہ ایسی صورت میں متعلقہ فورم سے رجوع کیا جا سکتا ہے۔ چیف جسٹس نے کہا کہ 9 مئی کے تمام کیسز پر ٹرائل مکمل کرنے کا ایک ہی بار حکم جاری کریں گے۔