امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی جانب سے اپریل میں نافذ کیے گئے وسیع پیمانے پر نئے ٹیرف سسٹم کے بعد عالمی ٹیکنالوجی مارکیٹ میں غیر یقینی صورتحال نے جنم لے لیا ہے۔ ان ٹیرف کا اطلاق دنیا کے تقریباً تمام بڑے پیداواری مراکز پر ہوا، جس کے باعث عالمی سطح پر قیمتوں میں اضافے کا خدشہ پیدا ہو گیا تھا۔
5 اپریل سے نافذ ہونے والے ٹیرف کے تحت، تمام ممالک سے درآمدات پر 10 فیصد فلیٹ ٹیکس عائد کیا گیا، جبکہ چین پر سب سے سخت ردعمل کے طور پر ابتدائی طور پر 54 فیصد اور بعد میں 145 فیصد تک ٹیرف لگا دیا گیا۔ اس فیصلے کے بعد امریکہ میں صارفین نے ممکنہ قیمتوں میں اضافے سے بچنے کے لیے آئی فونز کی خریداری میں تیزی دکھائی۔
سام سنگ، جو اپنے زیادہ تر اسمارٹ فونز ویتنام میں تیار کرتا ہے، ابتدائی طور پر 46 فیصد ٹیرف کی زد میں آیا، لیکن 75 سے زائد ممالک کی جانب سے شدید ردعمل کے بعد صدر ٹرمپ نے چین کے علاوہ باقی دنیا کے لیے 90 دن کا "ٹیرف بریک" دے دیا۔ اس کے تحت دیگر ممالک پر ٹیرف کی شرح کم کرکے صرف 10 فیصد کر دی گئی ہے۔
75 سے زائد ممالک نے امریکی نمائندوں سے رابطہ کیا جس پر ٹرمپ نے کہا کہ ’’میں نے 90 دن کی مہلت اور اس مدت کے دوران 10 فیصد کم ریسیپروکل ٹیرف کی اجازت دے دی ہے۔‘‘
ایک اچانک فیصلے کے تحت، امریکی حکومت نے اسمارٹ فونز، کمپیوٹرز اور میموری پراڈکٹس کو ان ٹیرف سے مکمل طور پر مستثنیٰ قرار دے دیا ہے۔ اس کا مطلب ہےکہ سام سنگ گلیکسی فونز کی قیمتیں فی الحال نہیں بڑھیں گی۔ ایپل، گوگل اور دیگر بڑی ٹیکنالوجی کمپنیوں کی مصنوعات بھی مہنگی نہیں ہوں گی۔ 10 فیصد فلیٹ ریٹ تو برقرار ہے، مگر اضافی چارجز فی الوقت نہیں لگیں گے۔
تاہم، کچھ کمپنیاں فوری متاثر ہوئیں۔ ون پلس نے خاموشی سے اپنی نئی گھڑی "ون پلس واچ 3" کی قیمت $329 سے بڑھا کر $499 کر دی تھی۔ اب جب کہ ٹیرف میں نرمی کی گئی ہے، امکان ہے کہ ان قیمتوں میں نظرِ ثانی کی جا سکتی ہے۔