ایران کے صدر مسعود پیزشکیان نے کہا ہے کہ ایران کو امریکی سرمایہ کاروں کی موجودگی پر کوئی اعتراض نہیں، لیکن حکومت کی تبدیلی یا غیر ملکی مداخلت کی کسی بھی کوشش کی سختی سے مخالفت کی جائے گی۔
سرکاری ٹیلی ویژن پر خطاب کرتے ہوئے صدر پیزشکیان نے کہا ہے کہ رہنما کو ملک میں امریکی سرمایہ کاروں کی موجودگی پر کوئی اعتراض نہیں ہے، تاہم ہم ان کی ناقص پالیسیوں، سازشوں اور حکومت کی تبدیلی کی کوششوں کی مخالفت کرتے ہیں۔
ایرانی صدر مسعود پیزشکیان کا کہنا تھا کہ ایرانی رہنماؤں نے مذاکرات کے لیے آمادگی ظاہر کی ہے لیکن براہ راست مذاکرات سے انکار کیا ہے کیونکہ ہمیں ان پر بھروسہ نہیں ہے۔
خیال رہے کہ دسمبر 2024 میں امریکی وزیر خارجہ انٹونی بلنکن نے کہا تھا کہ ایران میں حکومت کی تبدیلی کی کوششیں کامیاب نہیں ہو رہیں جنوری میں دوبارہ وائٹ ہاؤس آنے کے بعد ٹرمپ نے ایران کے خلاف "زیادہ سے زیادہ دباؤ" کی پابندیاں دوبارہ نافذ کر دی ہیں۔
پہلی مدت میں ٹرمپ نے 2015 کے جوہری معاہدے سے یکطرفہ طور پر علیحدگی اختیار کی اور ایران پر سخت اقتصادی پابندیاں دوبارہ عائد کر دی تھیں معاہدے پر دستخط کے بعد خامنہ ای نے کہا تھا کہ امریکہ نے مذاکرات اور معاہدے کو ایران میں دراندازی کا ذریعہ بنانے کی کوشش کی ہے جسے ہم نے بند کیا اور آئندہ بھی فیصلہ کن طور پر بند کریں گے۔