نریندر مودی کے دور اقتدار میں میں ناصرف مسلمانوں بلکہ نچلی ذات کے ہندوؤں کی بھی زندگی اجیرن بنادی گئی ہے۔ بھارتی میڈیا کے مطابق دلتوں کیخلاف نفرت، تشدد اور تعصب پر ریاست گجرات کی پولیس بھی بے حس ہو چکی۔
میڈیا رپورٹس کے مطابق انتہاء پسند ہندوؤں کے ہاتھوں دلتوں پر تشدد اب معمول کا حصہ بن چکا ہے، اونچی ذات کے نام نہاد ہندوؤں نے دلتوں پر مظالم کرتے ہوئے تمام حدود پار کر دی ہیں۔
رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ اونچی ذات کی لڑکی سے محض گفتگو کرنے پر دلت برادری کے نوجوان کو برہنہ کرکے گھمایا گیا۔ دلت کمیونٹی نے الزام لگایا ہے کہ جب دلت عورت پر حملہ ہوتا ہے تو بھارتی پولیس ظالموں کے ساتھ کھڑی ہو جاتی ہے، بی جے پی کے اقتدار میں دلت ہونا ہی جرم بن چکا ہے۔
انصاف کا مطالبہ کرتے ہوئے دلت کمیونٹی کا کہنا تھا کہ ہمارا بے جا خون بہایا جارہا ہے ہمیں کب انصاف ملے گا، بھارت میں دلتوں کی آہ و بکا سننے والا کوئی نہیں۔
دلتوں کے حقوق کیلئے آواز اٹھانے والے گجرات کے رکن اسمبلی جمنیش میوانی ایک بار پھر مودی سرکار کے ظلم و ستم کو سامنے لے آئے۔ انہوں نے دعویٰ کیا کہ دلتوں کیخلاف تشدد میں تیزی سے اضافہ ہو رہا ہے۔
دلتوں کے ساتھ بی جے پی کی تعصب بھری پالیسی پر جمنیش میوانی نے مودی سرکار کو آڑے ہاتھوں لیا۔ انہوں نے کہا کہ گزشتہ کچھ برسوں میں گجرات میں دلتوں کیخلاف جرائم میں 32 فیصد اضافہ ہوا ہے، بی جے پی کی گجرات میں دلتوں پر مظالم کی طویل داستان مودی سرکار کی بے حسی کی عکاسی کرتی ہے۔
جمنیش میوانی نے مزید کہا کہ اقلیتی برادری ہونے کے باعث دلتوں کے مسائل بی جے پی سرکار کے ایجنڈے میں شامل نہیں۔
انسانی حقوق کے نمائندے مارتن مکوان کا کہنا ہے کہ گجرات میں دلتوں کیخلاف بڑھتے تشدد پر حکومتی ادارے خاموش تماشائی بنے ہوئے ہیں، مودی سرکار کی جانب سے دلتوں کے ساتھ تعصب زدہ سلوک پر عدالتیں اور انتظامیہ بھی کوئی کاروائی کرنے سے گریزاں ہیں۔
انہوں نے کہا ہے کہ مودی سرکار ناصرف دلتوں کیخلاف سنگین جرائم کی مرتکب ہورہی ہے بلکہ ان کیلئے انصاف کی فراہمی کو بھی روکنے کے تمام ہتھکنڈے اپنا رہی ہے۔