خام تیل کی قیمتیں 4 سال سے بھی زیادہ عرصے کی سب سے کم سطح پر پہنچ گئیں۔
عالمی میڈیا کے مطابق برینٹ فیوچر 2.38 ڈالر یا 3.79 فیصد کی کمی سے 60.44 ڈالر فی بیرل پر آگیا۔ یو ایس ویسٹ ٹیکساس انٹرمیڈیٹ خام تیل کے فیوچر 2.46 ڈالر یا 4.13 فیصد کی کمی سے 57.12 ڈالر ریکارڈ کیا گیا۔ دونوں معاہدے فروری 2021 کے بعد سے اپنی کم ترین سطح پر پہنچ گئے۔
برینٹ کے چھ ماہ کے اسپریڈ میں 79 سینٹ کی کمی آئی جو نومبر کے وسط کے بعد اس کی سب سے کم سطح ہے، کیونکہ مارکیٹ میں ممکنہ طور پر اضافی فراہمی کی توقع ظاہر کی جا رہی ہے۔ یہ اسپریڈ 15 جنوری کو 5.69 ڈالر کی بلند ترین سطح سے 86 فیصد کم ہو چکا ہے، جو رسد میں کمی اور چین کی طلب میں اضافے کی توقعات کو ظاہر کرتا تھا۔
امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی جانب سے زیادہ تر درآمدات پر بھاری محصولات عائد کرنے کے اعلان کے بعد برینٹ اور ڈبلیو ٹی آئی دونوں میں مسلسل پانچ سیشنز کے دوران گراوٹ آئی ہے جس سے یہ خدشہ پیدا ہو گیا ہے کہ عالمی تجارتی جنگ سے معاشی ترقی اور ایندھن کی طلب متاثر ہوگی۔
امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی 104 فیصد ٹیرف چین پر بدھ سے لاگو ہو گئیں جس میں 50 فیصد اضافی ٹیرف شامل ہیں۔ بیجنگ نے امریکی بلیک میلنگ کے سامنے نہ جھکنے کا فیصلہ کیا ہے۔
ماہرین کے مطابق چین کی جارحانہ جوابی کارروائی نے دنیا کی دو سب سے بڑی معیشتوں کے درمیان فوری معاہدے کے امکانات کو کم کر دیا ہے جس سے دنیا بھر میں معاشی کساد کے بڑھتے ہوئے خدشات پیدا ہو گئے ہیں۔
اگر تجارتی جنگ طویل عرصے تک جاری رہی تو چین کے 50,000 بی پی ڈی سے 100,000 بی پی ڈی تک تیل کی طلب میں اضافہ خطرے میں پڑ سکتا ہے، تاہم داخلی کھپت کو بڑھانے کیلئے مزید محرکات اس نقصان کو کم کرسکتے ہیں۔
تیل کی قیمتوں میں کمی کو بڑھانے میں اوپیک پلس کے پچھلے ہفتے کے فیصلے نے اہم کردار ادا کیا جس میں تیل پیدا کرنے والے ممالک کی تنظیم اور اتحادیوں بشمول روس نے مئی میں 411,000 بیرل یومیہ پیداوار بڑھانے کا فیصلہ کیا، ایک ایسا اقدام جسے تجزیہ کاروں کے مطابق مارکیٹ میں اضافی سپلائی کا سبب بن سکتا ہے۔