ایف بی آر کا ٹیکس شارٹ فال بدستور قابو سے باہر،مالی سال کے پہلے نو ماہ میں ریونیو خسارہ سات سو پچیس ارب روپے تک پہنچ گیا۔
ریونیو ہدف میں 636 ارب روپےکی کمی بھی کام نہ آئی،رواں مالی سال کےپہلے 9 ماہ میں نظرثانی شدہ ہدف میں بھی 725 ارب روپےکا شارٹ فال ہوا،صرف مارچ کےمہینےمیں ریونیو خسارہ 100 ارب روپے سے زیادہ،1220 ارب ہدف کےمقابلے تقریبا 1100 ارب روپے عبوری ٹیکس جمع ہو سکا۔
آئی ایم ایف کا دباؤ اور ٹیکس نیٹ بڑھانےکی کوششیں کارآمد ثابت نہیں ہوئیں،مارچ میں 34ارب جبکہ 9 ماہ میں 384 ارب کے ریفنڈز ادا کئے گئے ۔
عبوری اعدادوشمار کےمطابق مالی سال کے 9 ماہ میں ایف بی آر نے 8,444 ارب روپے ٹیکس جمع کیا ۔ جبکہ ٹیکس ہدف 9 ہزار 167 ارب روپے مقرر تھا،موجودہ مالی سال کا نظرثانی شدہ سالانہ ہدف 12 ہزار 334 ارب روپے مقرر ہے،جبکہ اصل ٹیکس ہدف 12 ہزار 970 ارب روپے تھا،ایف بی آر کو نظرثانی شدہ سالانہ ہدف پورا کرنے کیلئے اگلے تین ماہ میں کوششیں تیز کرنا ہوں گی ۔
ادھر وزارت خزانہ نےآئی ایم ایف کی ایک اور شرط پوری کرتے ہوئے سرکاری قرضوں سے متعلق پہلی ششماہی رپورٹ جاری کر دی ہے۔