پاکستان تحریک انصاف ( پی ٹی آئی ) کے صدر اور سابق وزیر اعلیٰ پنجاب چوہدری پرویز الٰہی کو پنجاب اسمبلی کی بھرتیوں میں مبینہ بدعنوانی کے مقدمہ میں جوڈیشل ریمانڈ پر جیل بھیج دیا گیا۔
ضلع کچہری لاہور میں ڈیوٹی جوڈیشل مجسٹریٹ عامر رضا بیٹو نے چوہدری پرویز الٰہی کے خلاف پنجاب اسمبلی کی بھرتیوں میں مبینہ بدعنوانی کے مقدمے کی سماعت کی جبکہ سماعت کے دوران اینٹی کرپشن حکام نے سابق وزیر اعلیٰ کو ریمانڈ مکمل ہونے پر عدالت میں پیش کیا۔
وکیل اینٹی کرپشن نے عدالت کو بتایا کہ پرویز الہٰی کا موبائل فون ابھی تک برآمد نہیں ہوا، تفتیشی افسر نے موبائل فون ریکور کروا کر اس کا فرانزک کروانا ہے۔
وکیل نے دعویٰ کیا کہ پرویز الٰہی کے گھر سے 41 لاکھ روپے ریکور ہوئے ہیں، یہ معلوم کرنا ہے کتنے پیسے شریک ملزمان کو گئے، سابق وزیر اعلیٰ کے 2 گھر ہیں ایک لاہور اور دوسرا گجرات میں ہے ، انہیں گجرات لے کر کر جانا تھا ، تیاری مکمل تھی مگر انکی طبعیت خراب ہوگئی اور انہیں ڈاکٹر کے پاس لے کر گئے۔
وکیل کی جانب سے استدعا کی گئی کہ اب پرویز الٰہی کے گجرات والے گھر جانا ہے، اس لئے ان کا مزید 10 روزہ جسمانی ریمانڈ دیا جائے۔
دوران سماعت پرویز الہی روسٹرم پر آئے اور کہا کہ میری عمر 77 سال ہے مجھے دل کے 3اسٹنٹ پڑے ہیں، مجھے چلنے میں دشواری ہے، مجھے تو ریکوری کا بھی کمرہ عدالت میں آکر پتہ چلا۔
بعدازاں، عدالت نے اینٹی کرپشن کی جسمانی ریمانڈ کی استدعا مسترد کرتے ہوئے پرویز الہٰی کو جوڈیشل ریمانڈ پر جیل بھیج دیا۔