امریکا نے روس کو ہتھیار فروخت کرنے پر شمالی کوریا کے خلاف مزید پابندیاں عائد کرنے کی دھمکی دے دی۔
غیر ملکی میڈیا کے مطابق بائیڈن انتظامیہ کا کہنا ہے کہ روس کے صدر ولادی میر پیوٹن یوکرین پر حملے میں ناکامی کی وجہ سے شمالی کوریا کے صدر کم جونگ ان سے ہتھیاروں کی ’بھیک‘ مانگ رہے ہیں۔
امریکی محکمہ خارجہ کے ترجمان میتھیو ملر نے پیر کے روز کہا کہ امریکا یوکرین میں روس کی فوجی مہم میں مدد کرنے والے اداروں کی جواب طلبی جاری رکھے گا۔
ترجمان کا کہنا تھا کہ میں دونوں ممالک کو یاد دلاؤں گا کہ شمالی کوریا سے روس کو ہتھیاروں کی منتقلی اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل کی متعدد قراردادوں کی خلاف ورزی ہوگی۔
ملر کا کہنا تھا کہ یقیناً ہم نے روس کو جنگ کیلئے فنڈ دینے والے اداروں کے خلاف اپنی پابندیوں کو جارحانہ انداز میں نافذ کیا ہے اور ہم ان پابندیوں کو نافذ کرتے رہیں گے اور اگر مناسب ہوا تو نئی پابندیاں لگانے سے نہیں ہچکچائیں گے۔
واضح رہے کہ گزشتہ دو ہفتوں میں واشنگٹن نے بارہا پیانگ یانگ پر زور دیا ہے کہ وہ ماسکو کو ہتھیار فروخت نہ کرے۔
انکا کہنا تھا کہ امریکا صورتحال پر نظر رکھے ہوئے ہے اور دیکھے گا کہ پیوٹن اور کم جونگ کی ملاقات کا کیا نتیجہ نکلتا ہے۔
یاد رہے کہ ماسکو اور پیانگ یانگ نے اس بات کی تصدیق کی ہے کہ آنے والے دنوں میں پیوٹن اور کم ملاقات کرنے والے ہیں۔
کم اور پیوٹن نے گزشتہ ماہ خطوط کا تبادلہ بھی کیا تھا جس میں دونوں ممالک کے درمیان تعاون کو فروغ دینے کے عزم کا اظہار کیا گیا تھا۔
خیال رہے کہ روس اور شمالی کوریا دونوں پہلے ہی امریکی پابندیوں کی زد میں ہیں۔
ملر نے مزید کہا کہ ہم اس بات کا اندازہ لگاتے رہتے ہیں کہ یوکرینی اپنی جوابی کارروائی میں پیش رفت کر رہے ہیں اور ہمیں ان کی افواج کی صلاحیت پر اعتماد بھی ہے۔