نام نہاد جمہوریت کی علمبردار مودی سرکاراپنے ہی کسان طبقے کو کچلنے میں مصروف ہے،بھارتی ریاستوں ہریانہ اور پنجاب کے کسانوں کی اپنےحقوق کے لئے جدوجہد جاری ہے۔
حال ہی میں پنجاب پولیس نے چندی گڑھ میٹنگ سےلوٹتےکسانوں کو موہالی کے مقام پرحراست میں لیا، فروری 2024 سے شروع دھرنےکی ساتویں ملاقات بھی بےنتیجہ،کسانوں کےمطالبات ابھی تک نامنظور ہے،جگجیت سنگھ دلیوال ،سروان سنگھ اور دیگر کسان رہنما گرفتار جبکہ شمبو کھنوری بارڈر سے متعدد کسان بے دخل ہے۔
کسان چندی گڑھ سے شمبو بارڈر جا رہے تھےجہاں سے جگجیت سنگھ دلیوال اور ساتھی کسانوں کو کھنوری جانے سے قبل روک دیا گیا،پنجاب پولیس کی جانب سے شبموبارڈر پرکسانوں کے لگائے گئے کیمپ کو بلڈوزکردیا گیا،کھنوری بارڈر پردھرنا ختم کرانے کے لیے محض 200 کسانوں کو ہٹانے کے لئے 3 ہزار پولیس اہلکار تعینات ہیں۔
کسان رہنما کا کہنا ہےکہ مودی سرکار کےحکم پر پنجاب پولیس نے کھنوری بارڈر سے مظاہرین ہٹاوا کر سڑک خالی کرائیں،پنجاب وزرا کی یقین دہانیوں کے باوجود شمبو کھنوری بارڈر سے کسانوں کی بے دخلی شروع ہوگئی۔
پولیس نےجگجیت سنگھ دلیوال کو لےجانے والی ایمبولینس پرقبضہ کرکےڈرائیورکو اتاراور کسان رہنما کوگرفتارکیا،بسوں میں چڑھاتے وقت پولیس کی جانب سے کئی کسانوں کی پگڑیاں اچھالی گئیں
بھارتیہ کسان یونین کے کلونت سنگھ کا دعویٰ ہے کہ پولیس نے سامان اور ٹریکٹر وہیں چھوڑوائے،بزرگ کسانوں کو نکلنے کا موقع نہ دیا،دہلی چلو مارچ کسانوں کی ناانصافی کے خلاف مزاحمت کی علامت بن چکی ہیں۔
مودی سرکار کسانوں کی آواز دباکراپنی انتہا پسندانہ اور جارحانہ پالیساں لاگو کرکےانصاف کا قتل کر رہی ہے۔