شارجہ پولیس نے ایک ویڈیو جاری کی ہے جس میں رہائشیوں کو خبردار کیا گیا ہے کہ بھکاری جذباتی استحصال کے ذریعے پیسہ بٹور رہے ہیں اور بھیک مانگنا ایک پیشہ بن چکا ہے۔
غیر ملکی میڈیا رپورٹ کے مطابق شارجہ پولیس نے ایک حقیقی تجربہ کیا جس میں ایک شخص کو بھکاری کا کردار دے کر سڑک پر بھیجا گیا تاکہ یہ معلوم کیا جاسکے کہ وہ ایک گھنٹے میں کتنی رقم اکٹھی کرسکتا ہے۔
ویڈیو میں دیکھا جاسکتا ہے کہ وہ شخص سڑک پر بھیک مانگ رہا ہے اور راہگیر اس کی مدد کیلئے اسے رقم دے رہے ہیں، حیران کن طور پر صرف ایک گھنٹے میں اس نے 367 درہم (تقریباً 28 ہزار پاکستانی روپے) اکٹھے کر لیے۔
رپورٹ کے مطابق اس سے ظاہر ہوتا ہے کہ بھکاری بغیر کسی حقیقی ضرورت کے رمضان جیسے مقدس مہینے میں لوگوں کی ہمدردی کا فائدہ اٹھا کر بڑی رقم کماسکتے ہیں۔
شارجہ پولیس نے شہریوں سے اپیل کی کہ وہ ایسے افراد کو رقم نہ دیں بلکہ مستند فلاحی اداروں کو عطیات دیں تاکہ ان کی رقم حقیقی مستحقین تک پہنچے۔
خلیج ٹائمز کے مطابق پولیس کا کہنا ہے کہ عطیہ دینا ایک ذمہ داری ہے جبکہ بھیک مانگنا ایک جرم ہے۔ دبئی پولیس نے رمضان کے پہلے 10 دنوں میں 33 بھکاریوں کو گرفتار کیا، یہ افراد مختلف ممالک سے تعلق رکھتے تھے اور انہیں "ایک باشعور معاشرہ، بھکاریوں سے پاک" کے عنوان سے جاری مہم کے تحت پکڑا گیا۔
متحدہ عرب امارات میں بھیک مانگنا جرم ہے، جس پر 5 ہزار درہم تک جرمانہ اور 3 ماہ قید کی سزا ہوسکتی ہے، اگر کوئی بھکاریوں کا گروہ چلاتا ہے یا غیرملکیوں کو اس مقصد کیلئے بھرتی کرتا ہے تو اسے 6 ماہ قید اور ایک لاکھ درہم تک جرمانہ ہوسکتا ہے، اسی طرح بغیر اجازت چندہ اکٹھا کرنے پر 5 لاکھ درہم تک کا جرمانہ عائد ہوسکتا ہے۔