سپریم کورٹ کے جسٹس منصور علی شاہ نے کاربن ٹیکسیشن اینڈ مارکیٹ سے متعلق سیمینار سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ میں موسمیاتی تبدیلی کا ماہر نہیں ،میرا نقطہ نظرجج کی نظر سے ہو گا، پاکستان موسمیاتی تبدیلی سے متاثرہ ممالک میں سے ہے، کاربن مارکیٹ کی بہت ضرورت ہے، کیا مارکیٹ بیس ٹولرز ہماری ضروریات پوری کریں گے؟،
جسٹس منصور علی شاہ کا کہناتھا کہ موسمیاتی تبدیلی سے مقابلہ کرنے کیلئے بہت کچھ اپنانا ہوگا، ملک کے مستقبل اور عوام کو دیکھ کر موسمیاتی تبدیلی کی پالیسیوں کو دیکھنا ہو گا، موسمیاتی تبدیلی کے باعث پاکستان کو ہیٹ ویووز،گلشئیرز کے پگھلاؤ اور صحت کے مسائل کا سامنا ہے، ہمیں دیکھنا ہو گا کہ گرین انرجی کی جانب کیسے جانا ہو گا، کلائمیٹ اسمارٹ ایگریکلچر اپنا کر میتھین میں کمی لانا ہوگی، موسمیاتی تبدیلی کے لئے بنائے گئے ٹولز کو اپنا کر بہتری آ سکتی ہے، ایڈیپٹیشن کریڈٹ سے ہیٹ ویوو اور سیلابوں سے بچا جا سکتا ہے، پاکستان کو ڈائریکٹ کلائمیٹ فائنانس کی ضرورت ہے۔