پاک افغان سرحدی گزرگاہ طورخم 25 روز بعد باقاعدہ طور پر کھول دی گئی، بارڈر پر تجارتی سرگرمیاں بحال ہوگئیں۔
پاکستان اور افغانستان کے درمیان سرحدی کشیدگی کے باعث سرحدی گزر گاہ طورخم 25 روز قبل بند کردی گئی تھی، جس دونوں ممالک کو روزانہ کی بنیاد پر 3، 3 ملین ڈالر کا نقصان ہورہا تھا۔
پاک افغان سرحدی گزرگاہ طورخم پر آج پاک افغان بارڈر حکام کے مابین فلیگ میٹنگ کا انعقاد کیا گیا، جس میں شام 4 بجے طورخم سرحدی گزرگاہ کھولنے پر اتفاق ہوا اور پاک افغان جرگہ کی موجودگی میں بارڈر کو باقاعدہ طور پر کھول دیا گیا۔
رپورٹ کے مطابق طورخم بارڈر پر دو طرفہ تجارتی سرگرمیاں بحال ہوگئیں جبکہ امیگریشن آفس میں بحالی کام کے باعث پیدل آمد و رفت اور مسافروں کیلئے بارڈر دو روز بعد کھول دیا جائے گا۔
پاک افغان جرگہ نے بارڈر کھولنے پر آئی جی ایف سی نارتھ کا خصوصی شکریہ ادا کیا۔
وزیراعلیٰ خیبرپختونخوا علی امین گنڈاپور سے طورخم بارڈر کھولنے کے سلسلے میں افغانستان کے ساتھ مذاکرات کیلئے بنائے گئے جرگہ اراکین نے ملاقات کی۔ جرگہ اراکین نے بتایا کہ سرحدی گزر گاہ بند ہونے سے دونوں اطراف 12 ہزار مال بردار گاڑیاں کھڑی ہیں۔
وزیراعلیٰ کے پی کا کہنا تھا کہ بارڈر کھولنے کیلئے جرگے کی کوشش قابل تحسین ہیں، اس سے نا صرف کاروباری لوگوں بلکہ حکومتی خزانے کو بھی اربوں روپے کا نقصان اٹھانا پڑ رہا تھا۔
انہوں نے کہا کہ عید الفطر کے پیش نظر طورخم بارڈر کھولنا انتہائی ضروری تھا، یہ کامیابی اجتماعی کوششوں کے نتیجے میں ممکن ہوئی، ہم آئندہ بھی اس طرح کے مسائل کے حل کیلئے مل کر کوششیں کریں گے۔
جرگہ ذرائع کے مطابق متنازع تعمیرات بند کرنے کے فیصلے پر افغان حکام نے رضامندی ظاہر کی ہے، جے سی سی اجلاس تک فائر بندی اور متنازع تعمیرات پر کام بند ہوگا۔ جرگہ ممبر کے مطابق 2 روز قبل پاکستان اور افغان جرگہ کے درمیان حتمی نشست ہوئی تھی۔
سیکورٹی ذرائع کے مطابق 21 فروری کو افغان فورسز کی پاکستانی حدود میں تعمیرات پر کشیدگی پیدا ہوئی تھی، کشیدگی کے باعث طورخم تجارتی گزرگاہ ہرقسم آمدورفت کےلئے بند کردی گئی تھی۔
ذرائع کے مطابق کسٹم حکام نےآج عملہ کو طلب کرلیا، امیگریشن عملہ، پولیس سمیت تمام سرکاری عملہ کو حاضر ہونے کا حکم دیا گیاہے۔
خیال رہے کہ طورخم تجارتی گزرگاہ بند ہونے سے سرحد کے دونوں جانب ہزاروں کارگو گاڑیاں پھنس گئی ہیں۔
واضح رہے کہ تین ہفتوں سے زائد عرصے قبل طورخم سرحد کے متصل افغان فورسز کی طرف سے تعمیرات پر کشیدگی پیدا ہوگئی تھی اور کشیدگی کے باعث طورخم سرحدی گزرگاہ ہرقسم آمدورفت کےلیے بند کردی گئی تھی۔
کسٹم حکام کے مطابق پاک افغان طورخم تجارتی گزرگاہ بند ہونے سے یومیہ 30 لاکھ ڈالرز کا نقصان ہوتا ہے۔ طورخم بارڈر کی بندش کے باعث پاکستان اور افغانستان کے درمیان سالانہ تجارتی حجم اڑھائی ارب ڈالر سے کم ہو کر ڈیڑھ ارب ڈالر تک آگیا۔