ترجمان پاک فوج کے مطابق پاکستان میں دہشتگردی کا مرکزی اسپانسر بھارت ہے، جعفر ایکسپریس حملہ بھارتی پالیسی کا تسلسل ہے، جعفر ایکسپریس پر حملے کے دوران بھارتی میڈیا نے اے آئی کے ذریعے جھوٹا پروپیگنڈا کیا، پرانی اور فیک ویڈیوز کے ذریعے بیانیہ بنایا، دہشتگردوں کی حمایت میں وار فیئر کو لیڈ کیا، شدت پسندوں کا پاکستان سے کوئی تعلق ہے نہ اسلام سے، دہشتگرد افغانستان میں ہینڈلرز سے رابطے میں تھے، دہشتگردوں کو اسلحہ وہیں سے مل رہا ہے، مقامی اور بین الاقوامی دہشتگردوں کو افغانستان میں ہی محفوظ ٹھکانے مل رہے ہیں۔ ڈی جی آئی ایس پی آر لیفٹننٹ جنرل احمد شریف چوہدری کے مطابق جان بچانے کے دوران بھاگنے والوں پر فائرنگ سے شہادتیں ہوئیں، حملہ آوروں کے ساتھ خودکش بمبار بھی تھے جس کی وجہ سے احتیاط برتی گئی، کلیئرنس آپریشن کے دوران ایک یرغمالی بھی شہید نہیں ہوا، دہشتگردی کیخلاف پوری قوم نے لڑنا ہوتا ہے، ، سانحہ جعفر ایکسپریس میں شہداء کی تعداد 26 ہوگئی، آپریشن میں 33 دہشت گرد مارے گئے۔
ڈی جی آئی ایس پی آر احمد شریف چوہدری نے وزیراعلیٰ بلوچستان سرفراز بگٹی کے ہمراہ پریس کانفرنس کرتے ہوئے بولان میں جعفر ایکسپریس پر دہشت گرد حملے کی تفصیلات سے آگاہ کیا۔
انہوں نے کہا کہ جہاں حملہ ہوا وہ جگہ دشوار گزار تھی، مچھ سے 36 کلو میٹر دور جگہ تھی، یہ علاقہ دشوار گزار اور پہاڑی علاقہ تھا، یہاں پر فزیکلی پہنچنا مشکل کام تھا، 11 مارچ کو ٹرین پر آئی ای ڈیز سے حملہ کیا، ایف سی کی پکٹس پر حملہ میں جوان شہید ہوئے، دہشت گردوں نے بچوں اور خواتین کو ٹرین میں رکھا، باقی مسافروں کو باہر لائے، مسافروں کو گروپوں اور ٹولیوں کی شکل میں یرغمال بناکر اکھٹا کیا گیا۔
احمد شریف کا کہنا ہے کہ فزیکل سرگرمی کے ساتھ ساتھ ان کی سپورٹ میں لیڈ وار شروع ہوا، جس میں بھارتی میڈیا پوری طرح سپورٹ کررہا تھا، بھارتی میڈیا نے اے آئی کے ذریعہ اس معاملے کو گلوری فائی کیا، پروپیگنڈا ویڈیوز کو بھارتی میڈیا بار بار دکھا رہا تھا، ٹرین جلنے کی پرانی ویڈیوز چلائی گئیں، اے آئی امیجز، دہشتگرد گروپس اور فیک ویڈیوز سے بیانیہ بنایا جارہا تھا۔
ڈی جی آئی ایس پی آر نے کہا کہ بھارتی تجزیہ کار بھی وہی بیانیہ بنا رہے تھے، ریاست ہر چیز کا خیال کرتی ہے، تابوت کی تصاویر اور ویڈیوز چلائی جارہی تھیں، ان دہشتگردوں کا انسانیت، بلوچیت، اسلام اور پاکستان سے کوئی تعلق نہیں۔
ترجمان پاک فوج کا کہنا ہے کہ خودکش بمباروں کے گروپ کو ہم نے انگیج کرکے نیوٹرلائز کیا، دہشتگرد افغانستان میں اپنے ہینڈلرز کے ساتھ افغانستان میں رابطے میں تھے، 12 مارچ کی صبح، ایف سی اور آرمی کے دستوں نے گراؤنڈ بیس انگیجمنٹ کی، انگیج کے دوران یرغمالیوں کے ایک گروپ کو بھاگنے کا موقع ملا، دہشت گردوں کے بھاگنے والوں پر بھی فائرنگ کی، جس میں کچھ یرغمالیوں کی جان گئی۔
ڈی جی آئی ایس پی آر نے مزید بتایا کہ دہشت گردوں کی گفتگو سے واضح ہوا کہ خودکش بمبار بھی موجود تھے، اس لیے یہ آپریشن بڑی احتیاط سے کیا گیا، فوج کی ضرار کمپنی نے خودکش بمباروں کی نشاندہی کی، فورسز نے فرنٹ انجن سے ٹرین کی سرچنگ شروع کی، پہلے انجن پھر بوگیوں کو کلیئر کیا گیا، اس دوران تمام مسافروں کو ایک ایک کرکے نکالا گیا، اس عمل میں ایک بھی یرغمالی کی موت نہیں ہوئی۔
انہوں نے کہا کہ مسافروں کی شہادتیں آپریشن سے قبل ہوئیں، 24 گھنٹوں سے زیادہ یرغمال رکھنے کے بعد وہ لوگوں کو شہید کرتے رہے، دہشت گرد اسنائپر کا فائر ضرار کے نوجوان کو لگا اور وہ زخمی ہوا، دہشتگردوں کے پاس باہر کا اسلحہ بھی تھا، یرغمالیوں کو فورسز نے دیکھا، طبی امداد بھی دی۔
احمد شریف کا کہنا ہے کہ اس کے بعد ایئر فورس نے اس میں حصہ ڈالا، اس وقت بھی ہائی ایریا کی سینیٹائزیشن کا کام جاری ہے، 36 گھنٹے میں مشکل جگہ پر یہ آپریشن کامیابی سے کیا گیا، بڑی پروفیشنل ازم اور ہمت کے ساتھ فورسز نے آپریشن کیا۔
انہوں نے کہا کہ ٹرین سانحے کا مرکزی کردار بھارت ہے، یہ سارا بھارت کا منصوبہ تھا، اس واقعے کے تانے بانے افغانستان سے ملتے ہیں، وہاں سے تشکیلوں میں افغانی شامل ہوتے ہیں، نائب گورنر باغدیس بدر الدین کا بیٹا یہاں تشکیل میں مارا گیا، بنوں واقعے میں بھی افغان دہشتگرد ملوث تھے، یہ ہتھیار بھی انہیں افغانستان سے ملتے ہیں۔
ترجمان پاک فوج احمد شریف کا مزید کہنا تھا کہ دہشت گردی کیخلاف پاک فوج لڑ رہی ہے، پوری قوم کو اس کیخلاف لڑنا ہوتا ہے، 2024 کے بعد نیشنل ایکشن پلان بنا تھا جس کے 14 نکات تھے، سب متفق ہیں کہ یہ 14 کام کریں گے تو دہشتگردی ختم ہوگی، میڈیا اور سوشل میڈیا دہشتگردی روکنے میں میں مرکزی اسٹیک ہولڈر ہیں، کہا گیا تھا کہ دہشتگردوں کی فنڈنگ روکیں گے، مدارس کی ریگولر رجسٹریشن ہوگی۔
ڈی جی آئی ایس پی آر نے بتایا کہ 2024ء میں 59 ہزار سے زائد انٹیلی جنس آپریشن کیے گئے، 2025ء میں ہم نے 11 ہزار سے زائد آپریشن کئے، اس دوران 1250 دہشتگردوں کو واصل جہنم کیا گیا۔
انہوں نے کہا کہ افغانستان دہشتگردی کی ایک وجہ ہے، ہمارے پاس فتنہ الخوارج کے حوالے سے شواہد ہیں، ان کے افغانستان میں مراکز ہیں، تربیت مل رہی ہے، دہشت گردوں کو نائٹ وژن ڈیوائسز بھی میسر ہیں۔
ترجمان پاک فوج کا کہنا ہے کہ مسنگ پرسن پر ایک کمیشن بنا ہوا ہے، اس میں 10 ہزار سے زائد کیسز لائے گئے 8 ہزار 400 کے قریب حل ہوچکے، کالعدم بی ایل اے بولان واقعے کی ذمہ دار ہے اس میں ان کے لاپتہ شخص کون ہے؟، فتنہ الخوارج کے لاپتہ لوگوں کی فہرست دے دیں، ہمارے جوان ہر روز دہشتگردی کے خلاف لڑ رہے ہیں۔
سوالات کا جواب دیتے ہوئے ڈی جی آئی ایس پی آر نے کہا کہ انٹیلی جنس فیلیئرز کا کہتے ہیں ہزاروں سکسیس کی کہانیاں بھی ہوتی ہیں، انٹیلی جنس میں نہیں بتایا جاتا ہم کیسے اور کیا کررہے ہیں، انٹیلی جنس ایجنسیز دن رات شہروں کی حفاظت کیلئے لگی ہوئی ہے۔