سعودی عرب کے شہر جدہ میں امریکا اور یوکرین کے درمیان 9 گھنٹے تک جاری رہنے والے اہم مذاکرات اختتام پذیر ہوگئے۔
سعودی میڈیا کے مطابق 9 گھنٹے جاری رہنے والے مذاکرات میں روس اور یوکرین جنگ کے خاتمے کے لیے اہم پیش رفت ہوئی ہے اور یوکرین نے امریکا کی جانب سے پیش کی گئی 30 روزہ عبوری جنگ بندی کی تجویز قبول کرلی ہے۔
امریکی محکمہ خارجہ نے اسے پائیدار امن کی بحالی کی جانب ایک اہم قدم قرار دیا ہے۔
امریکی محکمہ خارجہ کے مطابق مذاکرات میں دونوں فریقوں نے جنگ کے خاتمے اور امن کے قیام کے لیے ٹھوس اقدامات پر اتفاق کیا۔
محکمہ خارجہ نے کہا کہ یوکرین کی جانب سے جنگ بندی کی تجویز قبول کرنا ایک مثبت پیش رفت ہے جو خطے میں استحکام کی راہ ہموار کر سکتی ہے۔
یوکرین کے صدر ولادی میر زیلنسکی نے مذاکرات کے نتائج پر ردعمل دیتے ہوئے کہا کہ 30 روزہ جنگ بندی کی تجویز ہوائی، سمندری اور زمینی کارروائیوں پر مکمل طور پر لاگو ہوگی اور یہ عارضی جنگ بندی مکمل اور مستقل جنگ بندی کی بنیاد بن سکتی ہے۔
زیلنسکی نے امریکا پر زور دیا کہ وہ روس کو اس تجویز پر راضی کرنے کے لیے اپنا کردار ادا کرے اور اگر روس راضی ہو جاتا ہے تو اس پر عملدرآمد فوری طور پر شروع ہو جائے گا۔
امریکی وزیر خارجہ مارکو روبیو اور مشیر قومی سلامتی نے میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ یوکرین نے مذاکرات میں امن کی جانب ٹھوس قدم اٹھایا ہے۔
روبیو نے کہا یوکرین جنگ نہیں بلکہ امن چاہتا ہے اور اب گیند روس کی کورٹ میں ہے کہ وہ کیا فیصلہ کرتا ہے، صدر ڈونلڈ ٹرمپ یوکرین کی جنگ کو جلد از مکمل کرنے کے خواہشمند ہیں اور امید ظاہر کی کہ روس کی جانب سے مثبت ردعمل آئے گا۔
روبیو نے یہ بھی انکشاف کیا کہ وہ اگلے چند دنوں میں جی سیون وزرائے خارجہ سے ملاقات کریں گے تاکہ اس عمل کو آگے بڑھایا جا سکے۔
امریکی مشیر قومی سلامتی نے تصدیق کی کہ یوکرین نے 30 روزہ عبوری جنگ بندی کی تجویز قبول کرلی ہے اور اب اس کا انحصار روس کے جواب پر ہے۔
سعودی میڈیا کے مطابق یہ مذاکرات سعودی عرب کی ثالثی میں ہوئے جو روس-یوکرین تنازع کے خاتمے کے لیے اہم کردار ادا کر رہا ہے۔