ایک ارب ڈالر قسط کے لیے پاکستان اور آئی ایم ایف کے درمیان اقتصادی جائزہ مذاکرات کا دوسرا مرحلہ جاری ہے۔
ذرائع کے مطابق بنیادی ٹیرف ڈیڑھ سے 2 روپے تک کم کرنے پر آئی ایم ایف سے طویل سیشن ہوا، حکومت نے بجلی 2 روپے یونٹ سستی کرنے پر آئی ایم ایف کو راضی کرلیا، ذرائع وزارت توانائی کے مطابق بجلی کا بنیادی ٹیرف کم کرنے کا حتمی فیصلہ آئندہ ماہ ہوگا۔
ذرائع کے مطابق آئی ایم ایف کا وفد ڈسکوز کی کارکردگی سے غیر مطمئن ہے، ٹیرف کم کرنے کےلیے پاکستان کو ڈسکوز کی نجکاری کا مکمل پلان دینا ہوگا۔
آئی ایم ایف وفد نے بجلی کی تقسیم کار کمپنیوں کے نقصانات پر تشویش کا اظہار کیا، آئی ایم ایف حکام کے مطابق شعبے کی اصلاحات میں سب سے بڑی رکاوٹ ڈسکوز کی ناقص کارکردگی ہے۔
حکومت نے 3 ڈسکوز کی نج کاری کا پلان آئی ایم ایف کو پیش کردیا، پہلے مرحلے میں اسلام آباد، فیصل آباد اور گوجرانوالہ کی کمپنیوں کی نج کاری ہوگی، دوسرے مرحلے میں ملتان، لاہور اور حیدرآباد الیکٹرک کمنیوں کی نجکاری ہو گی۔
حکومت نے سرکاری اداروں کی نجکاری کا پلان بھی عالمی مالیاتی فنڈ کے وفد کو پیش کردیا، پی آئی اے، ڈسکوز، بینکوں اور ہاؤس بلڈنگ فنانس کی نجکاری ترجیح قرار دی گئی ہے۔ نیشنل فنانس پیکٹ پر عمل درآمد اور سپر ٹیکس کے نفاذ میں پیش رفت سے بھی مشن کو آگاہ کیا گیا۔
دوسری جانب پاکستان اور آئی ایم ایف کے درمیان اقتصادی جائزہ مذاکرات کا دوسرا مرحلہ جاری ہے۔ حکومت نے آئی ایم ایف کی شرط پر زرعی آمدن پر انکم ٹیکس اطلاق کا بتایا۔
آئی ایم ایف کو بتایا گیا ہے کہ زرعی آمدن پر کارپوریٹ سیکٹر کے 45 فیصد مساوی ٹیکس وصول کیا جائے گا۔ جائزہ مشن نے زرعی آمدن پر ٹیکس وصولی کے لیے تکینیکی مسائل حل کرنے پر زور دیا اور صوبائی ریونیو اتھارٹیز سے ٹیکس وصولی کا پلان طلب کرلیا ہے۔
دستاویز کے مطابق زرعی شعبے سے سالانہ 6 لاکھ روپے آمدنی تک کوئی ٹیکس لاگو نہیں ہوگا، سالانہ 6 سے 12 لاکھ روپے تک زرعی آمدن پر 15 فیصد ٹیکس نافذ ہوگا، 12 سے 16 لاکھ روپے تک سالانہ زرعی آمدن پر 90 ہزار فکس ٹیکس دینا ہوگا۔