سات ارب ڈالر کے قرض پروگرام کے تحت ایک ارب ڈالر کی اگلی قسط کے حصول کی کوششیں کے لیے پاکستان اور آئی ایم ایف کے درمیان پالیسی سطح کےمذاکرات شروع ہوگئے،عالمی مالیاتی فنڈ کے وفد کو بتایا گیا کہ زرعی انکم ٹیکس کی مد میں تین سو ارب روپے جمع ہونے کی گنجائش ہے۔
پاکستان اور آئی ایم ایف مشن کےدرمیان این ایف سی اور زرعی انکم ٹیکس سےمتعلق امور پر تبادلہ خیال ہوا،حکومتی ٹیم نے بریفنگ دی کہ زرعی انکم ٹیکس کی مدمیں تین سو ارب جمع ہونےکی گنجائش ہے،مذاکرات میں سرکلرڈیٹ مینجمنٹ پلان پر بھی خصوصی سیشن ہوا۔
حکومت نےسرکلرڈیٹ میں بارہ سو پچاس ارب روپےکمی کاپلان شیئرکردیا،گردشی قرض ختم کرنے کیلئے بینکوں سےدس اعشاریہ آٹھ فیصد شرح سود پر بارہ سو پچاس ارب قرض لیا جائے گا۔آئی ایم ایف وفد کو پاور ٹیرف سے متعلق نیپرا کے فیصلوں پرعمل درآمد سے متعلق بھی بریفنگ دی گئی۔
حکام وزارت خزانہ کےمطابق پالیسی سطح کے مذاکرات چودہ مارچ تک جاری رہیں گے۔ قرض پروگرام کی شرائط پر عمل درآمد میں پیش رفت کا جائزہ لیا جائے گا۔ آئی ایم ایف وفد سے نئے مالی سال کی بجٹ تجاویز پر مشاورت ہوگی۔
ذرائع کےمطابق بجلی بلوں پر دو روپے اسی پیسے فی یونٹ سرچارج کے ساتھ پیٹرول اور ڈیزل پر کاربن ٹیکس لگانےکی تجویز ہے،متبادل آپشن کے طور پر پیٹرولیم لیوی ساٹھ روپے سے بڑھا کر ستر روپے فی لیٹر کرنے کی تجویز ہے،وزارت خزانہ حکام آئی ایم ایف مشن کے ساتھ ہونے والے مذاکرات کی کامیابی کیلئے پُرامید ہیں۔
قرض کی اگلی قسط ملنے سےصنعتی سرگرمیوں اور روزگار کے مواقع میں اضافہ متوقع ہے،مذاکرات کامیابی کی صورت میں ایگزیکٹو بورڈ کی منظوری سے ایک ارب ڈالر کی قسط ملے گی