کے الیکٹرک نے آر ایل این جی پاور پلانٹس کی فیول لاگت سے متعلق وضاحت جاری کردی۔ ترجمان کے مطابق سینٹرل پاور پرچیزنگ ایجنسی نے 21 فیصد جبکہ کے الیکٹرک نے 19 فیصد بجلی آر ایل این جی سے پیدا کی۔
ترجمان کے الیکٹرک کے مطابق کے الیکٹرک اور سی پی پی اے کے آر ایل این جی پلانٹس کی فیول لاگت دسمبر 2024ء میں مساوی رہی، سردیوں میں کم طلب کے باعث کے الیکٹرک نے این ٹی ڈی سی سے متوازن سپلائی حاصل کی۔
ترجمان نے دعویٰ کیا کہ قدرتی گیس کا کوٹہ کے الیکٹرک کو ملتا تو بجلی کی لاگت 8 روپے یونٹ تک گرسکتی تھی، قومی گرڈ کی بجلی خریداری کی لاگت 27 روپے فی یونٹ کے قریب ہے، کے الیکٹرک کے پاس جوہری ہائیڈرو پاور پلانٹس نہ ہونے سے فیول لاگت زیادہ ہوسکتی ہے۔
ترجمان کے مطابق کے کے آئی اور دھابیجی گرڈز کی تکمیل سے این ٹی ڈی سی سے 2 ہزار میگاواٹ بجلی سپلائی ممکن ہوگی، کے الیکٹرک این ٹی ڈی سی کے ساتھ بجلی کی ترسیل کو مزید مستحکم بنانے میں مصروف عمل ہے۔