اقوام متحدہ کی اینٹی ڈرگ ایجنسی کےمطابق؛"بھارت غیر قانونی منشیات اور کیمیکل کی اسمگلنگ کا بڑا مرکز، میانمار سے وسطی امریکہ اور افریقہ تک فراہمی جاری" ہے۔
حال ہی میں امریکی محکمہ انصاف کے مطابق"دو بھارتی کیمیکل کمپنیوں پر امریکا اور میکسیکو میں انتہائی نشہ آورافیون فینٹینائل کے اجزا درآمد کرنے کی تصدیق کی گئی"،فینٹینائل ایک مصنوعی افیون ہےجو ہیروئن سے 50 گنا اور مورفین سے 100 گنا زیادہ طاقتور ہے
امریکی محکمہ انصاف کے مطابق گجرات میں قائم اتھوس کیمیکلز اور راکسوٹر کیمیکلز پر نیویارک کی ریاست بروکلین میں اجزا کی تقسیم کا الزام عائد کیا گیا،
راکسوٹر اور اس کے سینئر ایگزیکٹو بھاویش لاتھیا پر اسمگلنگ اور غلط لیبل والی ادویات کو ملک بھر میں فروخت کرنے کے الزامات بھی عائد کیے گئے۔
سینئر ایگزیکٹو بھاویش لاتھیا حال ہی میں نیویارک میں گرفتار کیا گیا جبکہ اسکے فرار ہونے کو امریکہ کے لئے خطرہ سمجھا گیا۔
اس سےقبل اکتوبر 2024 میں،بھارتی شہری بھاویش لاتھیا نے ایک خفیہ ایجنٹ سے ویڈیو کال پر 20 کلو 1-boc-4-piperidone بیچنےپر رضا مندی ظاہرکی اور اسے اینٹی ایسڈ کےطور پر غلط لیبل لگانےکی تجویز دی۔
پکڑےجانے پربھاویش لاتھیانےانکشاف کیا کہ وہ بھارت سے نشہ آورافیون فینٹینائل کو میکسیکو، امریکا، افریقہ اور وسطی امریکہ بھی اسمگل کرتا تھا۔
امریکی سینٹرز فار ڈیزیز کنٹرول اینڈ پریوینشن کے مطابق"2022میں زیادہ تر بھارت سے آنے والی افیون امریکہ میں 82 ہزار سے زائد اموات کا سبب بنی"
منشیات کے نفاذ کی ایجنسی کی رپورٹ کےمطابق، ایک بھارتی شہری نےمیکسیکو کی سینالوا کارٹل کو فینٹینائل بنانے کے اجزا فراہم کیے
بھارت سے خریدےگئے افیون کی اجزا کو فینٹینائل تیار کرنے کے لیے استعمال کیا جاتا ہے جو امریکہ اسمگل گیا جاتا ہے
اس سے قبل بی بی سی کی رپورٹ کےمطابق بھارت سے غیرقانونی افیون کی ترسیل ہزاروں زندگیاں تباہ کر کےصحت عامہ کے بحران کو بڑھا رہی ہے،بھارت بین الاقوامی سطح پر وسطی افریقہ کو غیر قانونی منشیات فراہم کرتا ہے
نائیجیریا کی منشیات کنٹرول ایجنسی نے 2023 میں بھارت سےسپلائی ہونے والی 100 ملین ڈالرسےزائد مالیت کی افیون ضبط کیں،نائیجیریا کی منشیات کنٹرول ایجنسی نےغیرقانونی افیون (ٹراماڈول) ضبط کر لیےجو نشہ آورادویات کےطور پر استعمال ہوتے ہیں،نائیجیریا میں 40 لاکھ سے زائد افراد،بھارت سے سمگل شدہ افیون استعمال کر رہے ہیں
بھارتی حکام امریکہ اور افریقی ممالک کو بیچی جانے والی غیرقانونی ادویات پرکم توجہ دیتے ہیں کیونکہ وہ خود ملوث ہوتے ہیں۔
بھارت میں بننے والی یہ منشیات دیگر ممالک میں کروڑوں کا منافع کما کر ہزاروں زندگیاں برباد کر رہی ہیں،ان واقعات کے پیش نظربھارت اس وقت دنیا میں منشیات کی اسمگلنگ کے لحاظ سے سرفہرست ہےمگر مودی سرکار باخبر ہونے کے باوجود مجرمانہ خاموشی اختیار کر رہی ہے۔