کرکٹ ورلڈکپ کے 26 ویں میچ میں گزشتہ روز پاکستان کرکٹ ٹیم کو چوتھی شکست کا سامنا اس وقت کرنا پڑا جب جنوبی افریقہ نے سنسنی خیز میچ میں قومی ٹیم کو ایک وکٹ سے پچھاڑ دیا، قومی ٹیم کا 271رنزکا ہدف جنوبی افریقہ نے47.2اوورزمیں حاصل کرکے پانچویں کامیابی اپنے نام کر لی۔
ورلڈ کپ میں جنوبی افریقہ کے ہاتھوں سنسنی خیز مقابلے میں شکست کے بعد پاکستانی ٹیم کی سیمی فائنل تک رسائی انتہائی مشکل ہو گئی ہے اور بات ایک مرتبہ پھر اگر مگر تک آ پہنچی ہے لیکن حقیقتاً پاکستانی ٹیم اب بھی سیمی فائنل میں پہنچ سکتی ہے۔
عالمی کپ میں 6 میچوں کے بعد پاکستان کے محض چار پوائنٹس ہیں اور اسے سیمی فائنل تک رسائی کے لیے نہ صرف اپنے اگلے تینوں میچوں میں کامیابی درکار ہے بلکہ دیگر ٹیموں کے نتائج پر بھی انحصار کرنا ہو گا۔
گوکہ لگاتار چار شکستوں کے بعد پاکستان کی عالمی کپ کے سیمی فائنل تک رسائی کے امکانات اب نہ ہونے کے برابر ہیں لیکن اب بھی گرین شرٹس کی فائنل فور ٹیموں میں جگہ بنانے کی امید ضرور باقی ہے۔ تاہم کسی اور ٹیم پر انحصار سے قبل پاکستان کو سب سے پہلے اپنے بقیہ تینوں میچز جیتنے ہوں گے جو قومی ٹیم کی موجودہ فارم کو دیکھتے ہوئے بذات خود ایک مشکل چیلنج معلوم ہوتا ہے۔
پوائنٹس ٹیبل پر نظر دوڑائی جائے تو میزبان بھارت کے ساتھ ساتھ نیوزی لینڈ اور جنوبی افریقہ کی سیمی فائنل میں رسائی یقینی ہے کیونکہ بھارت اور جنوبی افریقہ دونوں نے پانچ، پانچ میچوں میں کامیاب حاصل کر رکھی ہے جبکہ نیوزی لینڈ کی ٹیم بھی 5 میں سے 4 مقابلے جیت چکی ہے۔
سیمی فائنل تک رسائی کے لیے پاکستان کی راہ میں سب سے بڑا چیلنج اس وقت آسٹریلیا کی ٹیم ہے جو اب تک اپنے 5 میں سے 3 میچ جیت چکی ہے اور پاکستان کو اگلے مرحلے تک رسائی کے لیے نہ صرف اس کے چار میں سے تین یا کم از کم دو میچوں میں ناکامی کی دعا کرنی ہو گی بلکہ ساتھ ساتھ اپنا رن ریٹ بھی بہتر بنانا ہو گا۔
البتہ اگر پانچ مرتبہ کی چیمپیئن آسٹریلین ٹیم اپنے چار میں سے دو میچز جیت جاتی ہے تو ایسی صورت میں معاملہ نیٹ رن ریٹ پر چلا جائے گا اور پاکستان اور آسٹریلیا میں سے بہتر رن ریٹ کی حامل ٹیم اگلے مرحلے میں جگہ بنا لے گی۔ اگر آسٹریلیا کی ٹیم اپنے 4 میں سے 3 میچز جیت لیتی ہے تو پاکستان اور انگلینڈ دونوں ہی ٹیمیں ورلڈ کپ میں سیمی فائنل کی دوڑ سے باہر ہو جائیں گی۔
تازہ ترین خبروں اور تجزیوں کیلئے دیکھتے رہیں سماء نیوز لائیو