رکن قومی اسمبلی محمد عاطف کی زیر صدارت قومی اسمبلی کی اقتصادی کمیٹی کا اجلاس ہوا جس دوران سیلاب سے متاثرہ گھروں کی بحالی کا منصوبہ زیر بحث آیا ۔
تفصیلات کے مطابق رکن کمیٹی اختر بی بی نے کہا کہ مجھے وہ فہرست دیں جس میں متاثرہ افراد کے نام درج ہیں، میرے تحفظات یہ ہیں کہ لسٹ میں ایسے لوگ بھی ہیں جو متاثرہ نہیں۔ حکام نے بریفنگ دیتے ہوئے کہا کہ گھروں کی تعمیر کے لیے متاثرہ افراد کیلئے 2022 میں سروے کیا گیا تھا، سروے کرنے والوں میں فوج،آئی بی سمیت مختلف ایجنسیز شامل تھیں، گھروں کی تعمیر کیلئے 2 لاکھ 84 ہزار متاثرہ افراد کی لسٹ بنائی گئی، سروے کے بعد بنائی گئی فہرست میں کسی کو شامل یا نکالا نہیں جاسکتا، سروے کے بعد انتہائی شفافیت کے ساتھ فہرست بنائی گئی، 30 جون تک سیلاب متاثرہ افراد کیلئے 10 ہزار گھر مکمل کر لیں گے۔
سیکرٹری اقتصادی امور کا کہناتھا کہ ورلڈ بینک سے گزشتہ فریم ورک 2021 میں ختم ہوا تھا، اس بار ورلڈ بینک سے کہا کہ 10 سال کیلئے فریم ورک بنائیں، ہم نے ورلڈ بینک کو 5 سیکٹرز بتائے جن میں کام کریں گے، پاکستان پہلا ملک ہے جس سے ورلڈ بینک نے 10 سال کا فریم ورک کیا، اصل میں کنٹری پارٹنرشپ فریم ورک کے تحت 40 ارب ڈالر کا پروگرام ہے، اگلے 10 سال میں آئی ایف سی بھی 20 ارب ڈالر دے گا، یہ سارا قرض پاکستان کو 6 فیصد شرح سود پر ملے گا۔
قائمہ کمیٹی اجلاس میں این جی اوز کی رجسٹریشن کےحوالے سے بحث ہوئی ، حکام اقتصادی امور نے کہا کہ ملک میں 17 ہزار 400 این جی اوز رجسٹرڈ ہیں۔ رکن کمیٹی نسیم علی شاہ کا کہناتھا کہ اس وقت کئی این جی اوزکےمقدمات عدالتوں میں پھنسے ہیں، این جی اوزسےمتعلق 2022 کی پالیسی سے کافی چیزیں بہترہوئیں، 2022 کی پالیسی کے بعد سارا سسٹم آن لائن ہوگیا، لاہور ہائی کورٹ نے ایک این جی او کی درخواست پر اسٹے دے دیا، 60 دن میں این جی او کی رجسٹریشن کا عمل مکمل ہونا تھا۔