مصطفیٰ عامر قتل کیس میں انسداد دہشت گردی عدالت نےملزم ارمغان اور شیراز کا جسمانی ریمانڈ منظورکرلیا،ملزمان کو مزید پانچ روز کے لیے پولیس کے حوالے کردیا گیا۔
مصطفیٰ عامرقتل کیس کےمرکزی ملزم ارمغان نے انسداد دہشتگردی عدالت کو بیان دے دیا،کہااذیت میں رکھا ہوا ہے،کھانے کیلئے نہیں دیا جارہا،پولیس تھانے لے جاکر مذاق اُڑاتی ہے،
اغوا اورقتل سے متعلق کیس میں ملزم نے عدالت کو مزید بتایا کہ اُسے کہا جاتا ہے جسمانی ریمانڈ لے لیا،دس دن سے واش روم نہیں گیا۔ پولیس کسٹڈی میں نہیں رہ سکتا،جس پر جج نے سوال کیا یہ کیسے ممکن ہےکہ دس دن سے واش روم استعمال نہیں کیا؟
ملزم کی والدہ عدالت میں پیش ہوئی اوربتایا کہ پولیس کے سامنے بیٹےکو خود سرینڈر کرایا تھا،پولیس نےارمغان کی گرفتاری اوراسلحہ برآمدگی کی رپورٹ بھی عدالت میں جمع کرائی،جس کےمطابق پولیس ملزم کے بنگلے پر پہنچی تو اندر موجود شخص نے دروازہ نہیں کھولا،سرکاری موبائل کی ٹکر سے گیٹ کھولا گیا اور پولیس بنگلے میں داخل ہوئی،اوپر کی منزل سے ملزم نے پولیس پر جدید اسلحہ سے فائرنگ کی،جس سے ڈی ایس پی احسن ذوالفقار اورکانسٹیبل محمد اقبال زخمی ہوئے،ملزم کو سرینڈر کرنے کے لئے کہا مگر وہ فائرنگ کرتا رہا،پولیس نے ملزم کو گھیرے میں لیکر گرفتار کیا۔