پلوامہ ڈرامے پر مزید انکشافات سامنے آ گئے،14 اکتوبرکو راہول گاندھی اور سابق گورنر مقبوضہ کشمیر ستیا پال ملک کی گفتگو سامنے آ گئی۔
ستیا پال ملک نے کہا مودی نے پلوامہ کو سیاسی فائدے کے لیے استعمال کیا،راہول گاندھی نے کہا مودی نے مجھے شہداء کی میتیں لینے سے روکا، ائیرپورٹ پر کمرے میں بند کروا دیا، مجھے روک کر پورے واقعے کو مودی نے سیاسی فوائد کے لیے استعمال کیا۔
ستیا پال ملک نے کہا کہ جب مودی کو بتایا کہ ہماری غلطی سے پلوامہ ہوا تو مجھے چپ رہنے کا حکم ملا، اجیت دوول اور راجناتھ سنگھ نے بھی مجھے خاموش رہنے کا حکم دیا،بی جے پی نے جانتے بوجھتے پلوامہ کا الزام سیاسی فائدے کیلئے پاکستان پر لگایا، حملے کی اطلاع دینے کیلئے بہت بار فون کیا لیکن مودی اپنی شوٹنگ میں مصروف تھا۔
سابق گورنر نے اپنی گفتگو میں مزید کہا کہ مودی سرکار نے فوج کو مجبور کیا کہ وہ جہاز کی بجائے سڑک سے جائیں،پلوامہ میں استعمال ہونے والی خودکش گاڑی دس دن تک سڑکوں پر گھومتی رہی،حملے والے دن کسی ایک بھی لنک روڈ پر اہلکار تعینات نہیں کیے گئے۔
راہول گاندھی کا کہنا تھا کہ ستیا پال ملک کے انکشافات سے توجہ ہٹانےکی خاطر عتیق احمد کو میڈیا کے سامنے مروا دیا گیا، سابق گورنر مقبوضہ کشمیر نے کہا پلوامہ پر بولنے کے جرم میں سزا کے طور پر میرے پانچ تبادلے کیے گئے۔
دونوں رہنماؤں کی گفتگو میں مزید کہنا تھا کہ مودی سرکار نے پولیس کی بغاوت کے ڈر سے مقبوضہ کشمیر کو یونین ٹیریٹوری بنایا، مقبوضہ کشمیر کی ریاستی حیثیت فی الفور بحال کرنی چاہیے،راہول گاندھی نےکہا مودی نے آہستہ آہستہ بیورو کریسی،تعلیم، فوج، کسان سب کو ختم کر دیا ہے،۔ہندوستانی یونیورسٹیوں کے تمام وائس چانسلرز کا تعلق سنگھ سے ہے۔
ستیا پال ملک مزید بولے کہ مودی نے اڈانی کو فائدہ پہنچانے کی خاطر کسان دشمن قوانین بنائے، راہول گاندھی نے کہا اڈانی پر سوال اٹھانے پر مجھے پارلیمنٹ سے ہی نکال دیا،گودی میڈیا کی مودی نواز پالیسیوں کی وجہ سے لوگوں نے ٹی وی دیکھنا بند کر دیا،
سابق گورنر نے کہا مودی نے جان بوجھ کر منی پور میں بد امنی پیدا کی،اگر اس بار مودی کو نہ ہٹایا گیا تو ہندوستان کو تباہ کر دے گا۔