کابینہ کی توانائی کمیٹی نے بجلی کمپنیوں کے افسران کو مفت بجلی کی فراہمی بند کرکے ماہانہ رقم دینے کی منظوری دے دی، صںعتی صارفین کیلئے رعایتی بجلی پیکیج کی منظوری مؤخر کردی گئی۔
وفاقی حکومت نے بجلی کمپنیوں کے افسران کو مفت بجلی نہ دینے کا فیصلہ کرلیا۔ توانائی کمیٹی ذرائع کے مطابق افسران کو مفت بجلی کے بجائے نقد رقم دی جائے گی۔
ذرائع کے مطابق وفاقی کابینہ کی توانائی کمیٹی نے بجلی کمپنیوں کے افسروں کو مفت بجلی کی بجائے رقم دینے کا فیصلہ کرلیا، پاور ڈویژن کی سمری منظور کرلی گئی۔
ذرائع کا کہنا ہے کہ کابینہ کی توانائی کمیٹی کا اجلاس وزیر توانائی محمد علی کی زیر صدارت ہوا، جس میں صنعتی صارفین کیلئے رعایتی بجلی پیکیج کی منظوری مؤخر کردی گئی، تاپی منصوبے پر عملدرآمد کیلئے پیٹرولیم ڈویژن کی سمری بھی منظور کرلی گئی۔
ذرائع کے مطابق وفاقی کابینہ کی توانائی کمیٹی نے فیصلہ کیا ہے کہ گریڈ 17 سے 21 تک کے افسروں کو ماہانہ مفت یونٹس کے بجائے رقم ملا کرے گی، ڈسکوز کے گریڈ 17 کے افسر کو ماہانہ 15 ہزار 858 روپے اور گریڈ 18 کے افسران کو 600 یونٹس کے بجائے 21 ہزار 996 روپے ملیں گے۔
ذرائع کا کہنا ہے کہ بجلی کمپنیوں کے گریڈ 19 کے افسران 880 مفت یونٹس کے بجائے 37 ہزار 594 روپے لیں گے جبکہ گریڈ 20 کے افسران کو 1100 یونٹس بجلی کی جگہ 46 ہزار 992 روپے اور گریڈ 21 کے افسران کو 1300 یونٹس کی بجائے 55 ہزار 536 روپے دیئے جائیں گے۔
ذرائع کے مطابق پیداواری کمپنی کے گریڈ 17 کے افسر کو 24 ہزار 570 روپے اور گریڈ 18 کے افسر کو 700 مفت یونٹس کے بجائے 26 ہزار 460 روپے ملیں گے جبکہ گریڈ 19 کے افسر کیلئے بجلی بل کی مد میں 42 ہزار 720 روپے رکھے گئے ہیں اور گریڈ 20 کے ملازمین کو 46 ہزار 992 روپے ملیں گے۔
ذرائع نے بتایا کہ جینکوز کے گریڈ 20 کے افسران کو ماہانہ 46 ہزار 992 روپے اور جنریشن کمپنیوں کے گریڈ 21 کے افسران کو بجلی کے بل کی مد میں 55 ہزار روپے 536 دیئے جائیں گے۔
واضح رہے ملک بھر میں پارلیمنٹرینز، سرکاری افسران اور بجلی کمپنیوں کے افسران کو اربوں روپے کی مفت بجلی فراہم کی جاتی ہے۔