خیبرپختونخوا میں شعبہ توانائی میں ایک بڑی کرپشن کی کہانی منظرِ عام پر آگئی۔
ذرائع کے مطابق گبرال کالام ہائیڈرو پاور پراجیکٹ کے ٹینڈر کی فراڈ پر مبنی تقیسم پر 26 ارب روپے کا نقصان ہونے کا انکشاف ہوا ہے۔
ذرائع کے مطابق خیبرپختونخوا توانائی کی ترقیاتی تنظیم نے گبرال کالام ہیڈپاور پراجیکٹ کے لیے بولی طلب کی تھیں، اس پراجیکٹ کو ”گبرال کالام ہائیڈرو پاور کنسورشیم“ کو دیا جانا تھا۔
کنسورشیم نے جو بڈ (بولی) پیش کی تھی، وہ غیر معمولی طور پر کم قیمت پر تھی، جس پر سوالات اٹھائے گئے، خاص طور پر کنسورشیم کی تعمیری تجربے کی اہلیت پر تحفظات سامنے آئے۔
سول ورک کی لاگت 64 ملین ڈالر بتائی گئی تھی جبکہ یہ رقم 124 ملین ڈالر تک پہنچا دی گئی، جس پر شکوک و شبہات نے جنم لیا، مزید تحقیقات سے پتہ چلا کہ کنسورشیم نے سندھ میں ایک اور پراجیکٹ کے لیے جعلی بینک گارنٹی پیش کی تھی۔ جعلی بینک گارنٹی کوسندھ ہائی کورٹ نے جعلسازی قرار دے کر مسترد کر دیا تھا۔
کچھ منصوبوں میں کنسورشیم کی اہلیت اور تجربے کی بنیاد بھی مشکوک ثابت ہوئی، ان الزامات کے بعد ایک انکوائری کمیٹی تشکیل دی گئی، اس منصوبے میں 60 ملین ڈالر کی اضافی لاگت کے باعث قومی خزانے کو 26 ارب روپے کا نقصان اٹھانا پڑا۔
معاشی ماہرین کے مطابق یہ کرپشن کا کیس ایک بڑی مالی بدعنوانی کی عکاسی کرتا ہے، یہ واقعہ ایک سنگین انتباہ ہے کہ کس طرح فراڈ اور بدعنوانی ملک کے ترقیاتی منصوبوں کو نقصان پہنچا سکتے ہیں۔ اس طرح کی کرپشن اور اس کے اثرات نہ صرف ملک کی معیشت بلکہ عوام کے مفادات پر بھی پڑتے ہیں۔