مودی حکومت کی جانب سے کمبھ میلے اور دہلی ریلوے بھگدڑ کی حقیقت پر پردہ ڈالنے کی کوشش کی جارہی ہے۔
نام نہاد جمہوریت کی ٹھیکیدارمودی سرکار سچ کو چھپانے کے لیےمیڈیا اور ناقدین کو خاموش کرانے میں مصروف ہے،مودی سرکار نے احتساب سے بچنے کے لیے آدھے سچ اور مکمل جھوٹ کا جال باندھ کر دھوکہ دہی کی نئی بلندیوں کو چھو لیا۔
من گھڑت اعداد و شمار سے لےکراختلافی آوازوں کودبانے تک،موجودہ مودی انتظامیہ نے سیاسی چالبازی کو ایک نئی سطح پر پہنچا دیا،ہفتےکی رات دہلی کے ریلوے اسٹیشن پر بھگدڑ کے دوران کمبھ میلے میں جانے والے 18 سے زائد افراد ہلاک ہو گئے۔
نئی دہلی کے ٹرین اسٹیشن پر رش اس وقت شروع ہوا جب ہجوم 26 فروری کو ختم ہونے والے کمبھ میلے کے لیے ٹرینوں میں سوار ہونے کے لیے جدوجہد کر رہے تھے
دہلی کے ہسپتال میں 18 لاشوں اور متعدد زخمیوں کی رپورٹ کے باوجود سرکاری نمائندگان نے حالات کو کنٹرول میں ہونے کا جھوٹ بولا،مودی سرکار واقعہ کی ذمہ داری اور اپنی نا اہلی قبول کرنے کی بجائے، دہلی ریلوے اسٹیشن پر ہونے والی بھگدڑ کو کور اپ کرنے کی کوششوں میں نظر آئی۔
اس سے قبل گزشتہ ماہ کُمبھ میلہ بھگدڑ کے نتیجے میں 30 افراد ہلاک ہوئے، مگر مودی حکومت نے اموات کو پردے میں رکھنے کی پوری کوشش کی،مودی حکومت نے میڈیا اداروں کو اپنے پروپیگنڈے میں استعمال کیا، دہلی اور کمبھ میلے کے سانحات پر مکمل حقیقت سامنے نہیں رکھی
دہلی ریلوے اسٹیشن پر بھگدڑ کی حقیقت کو چھپانے کے لیے سرکاری میڈیا اے این آئی (ANI)نے اس کو محض "افواہ" اور "غلط فہمی" قرار دیا،بھارتی وزیر ریلوے اشوینی وشنو اور ڈی سی پی ریلوےکے پی ایس ملہوترہ نے دہلی میں ٹرین حادثے کو معمولی واقعہ قرار دیا۔
بھارتی سرکار نےعوام کی جانوں کے ضیاع پر کوئی سنجیدگی نہیں دکھائی،دہلی گورنر کا سانحے کے تین گھنٹے بعد آیا ٹویٹ حیران کن تھا، جس میں مرنے والوں کا ذکر ہی غائب کر دیا گیا۔
دہلی میں سانحے کے بعد سرکاری ٹویٹ کو فوری طور پر ایڈٹ کیا گیا،بھارتی میڈیا اور حکومت کے مابین ۔تضاد، دہلی میں ہونے والی بھگدڑ کو چھپانے اور حقائق کو مروڑنے کی بدترین مثال ہے
دہلی ٹرین اسٹیشن واقعہ کے بعد کور اپ، بھارتی حکومت کی جانب سے عوامی زندگی کی حفاظت سے زیادہ پروپیگنڈہ اور بیانیہ بنانے پر توجہ دینے کی دلیل ہے۔
مودی مخالف آوازوں کو خاموش کرنے کی روایت برقرار رکھتے ہوئے، حال ہی میں ساؤتھ انڈیا کے ایک سو سالہ اخبار کو مودی کے خلاف کارٹون شائع کرنے پر بند کر دیا گیا،2014 میں نریندر مودی کے وزیر اعظم بننے کے بعد بھارت ورلڈ پریس فریڈم انڈیکس میں 140 سے 150ویں نمبر پر آ گیا، جو آزادی صحافت کے زوال کی علامت ہے،وقت آگیا ہے کہ مودی سرکار عوام کے اصل مسائل پر توجہ دے۔