سائنسدانوں کے مطابق زمین سے ایک سیارچے کے ٹکرانے کے امکانات تقریباً دوگنا ہو گئے۔
امریکی خلائی تحقیقاتی ادارے ناسا کے مطابق زمین کی جانب تیزی سے بڑھتا ایک سیارچہ ممکنہ طور پر 22 دسمبر 2032 کو زمین سے ٹکرا سکتا ہے۔ اس کے ٹکرانے کے امکانات 2.1 فیصد ہیں، جبکہ 97.9 فیصد امکان ہے کہ یہ زمین کے قریب سے گزر جائے گا۔ تاہم، اگر یہ زمین سے ٹکرا گیا تو جنوبی امریکہ، جنوبی ایشیا اور افریقہ کے کئی ممالک پر اس کے سنگین اثرات مرتب ہو سکتے ہیں۔
ناسا کے سیارچے ٹیریسٹریل امپیکٹ لاسٹ الرٹ سسٹم اسٹیشن، جو چلی میں واقع ہے، نے دسمبر 2024 میں اس سیارچے کو دریافت کیا۔ ابتدا میں اس کے زمین سے ٹکرانے کے امکانات 1.3 فیصد تھے، لیکن اس کے باوجود ناسا نے اسے سب سے خطرناک خلائی اجسام میں شمار کیا۔
یورپی خلائی ایجنسی کے مطابق، دنیا بھر کے ماہرین اس سیارچے کے مدار کا درست تعین کرنے کے لیے جدید دوربینوں کا استعمال کر رہے ہیں۔ تاہم، صرف مدار کی پیمائش سے یہ معلوم نہیں ہو سکتا کہ اگر یہ زمین سے ٹکرایا تو اثرات کتنے شدید ہوں گے۔
ناسا کے کیٹالینا اسکائی سروے پروجیکٹ کے سائنسدان ڈیوڈ رینکن کے مطابق، اس سیارچے کے ممکنہ اثر کے خطرے کی پٹی کافی وسیع ہے، جو جنوبی امریکہ، بحرالکاہل، جنوبی ایشیا، بحیرۂ عرب، اور افریقہ تک پھیلی ہوئی ہے۔
خطرے میں آنے والے ممکنہ ممالک میں جنوبی امریکہ میں وینزویلا، کولمبیا اور ایکواڈور، جبکہ جنوبی ایشیا میں بھارت، پاکستان اور بنگلہ دیش اور افریقہ میں ایتھوپیا، سوڈان اورنائجیریا شامل ہیں۔
اگر سیارچہ خدانخواستہ زمین سے ٹکرا گیا، تو یہ شدید نقصان پہنچا سکتا ہے۔ ماہرین کا کہنا ہے کہ زمین کی گردش کے وقت اور مقام پر منحصر ہوگا کہ یہ کہاں گرے گا۔
واضح رہے کہ 1908 میں تونگوسکا واقعہ میں ایک اسی حجم کا سیارچہ سائبیریا میں گرا تھا، جس نے 830 مربع کلومیٹر کے علاقے کو تباہ کر دیا تھا۔