صدر ڈونلڈ ٹرمپ اور روسی صدر ولادیمیر پیوٹن کے درمیان ٹیلیفونک گفتگو، یوکرین، مشرق وسطیٰ، توانائی اور مصنوعی ذہانت کے ایشو پر تبادلہ خیال کیا گیا اور ایک دوسرے کے ملکوں کا دورہ کرنے کی یقین دہانی کروائی گئی۔
ٹرمپ انتظامیہ کے حکام کا کہنا ہے کہ انہیں امید ہے کہ یہ بات چیت یوکرین میں جاری تنازع کے خاتمے کی نئی کوششوں کا پیش خیمہ ثابت ہو سکتی ہے، جو اپنے چوتھے سال میں داخل ہونے والا ہے۔
ٹرمپ نے اپنی سوشل میڈیا پلیٹ فارم "ٹروتھ سوشل" پر جاری کیے گئے ایک بیان میں کہا کہ ہم نے یوکرین، مشرق وسطیٰ، توانائی، مصنوعی ذہانت، ڈالر کی طاقت اور مختلف دیگر موضوعات پر تبادلہ خیال کیا ہے۔
روسی حکام کے مطابق ٹرمپ اور پیوٹن کے درمیان تقریباً 90 منٹ تک بات چیت ہوئی، ٹرمپ کئی ہفتوں سے پیوٹن سے بات کرنے کی خواہش کا اظہار کر رہے تھے وہ یوکرین تنازع کے حل کے لیے کام کر رہے ہیں۔
ٹرمپ نے مزید کہاکہ ہم نے بہت قریب سے مل کر کام کرنے اور ایک دوسرے کے ممالک کے دورے کرنے پر اتفاق کیا ہے ہم نے یہ بھی طے کیا ہے کہ ہماری متعلقہ ٹیمیں فوری طور پر مذاکرات شروع کریں گی، اور ہم اس بات چیت سے یوکرین کے صدر ولادیمیر زیلنسکی کو آگاہ کرنے کے لیے ان سے رابطہ کریں گے جو میں ابھی کرنے والا ہوں۔
واضح رہے کہ صدر جو بائیڈن نے تقریباً تین سال سے اپنے روسی ہم منصب سے بات نہیں کی تھی، جی 20سربراہی اجلاس میں شرکت کیلئے آخری امریکی صدر براک اوباما نے 2013 میں روس کا دورہ کیا تھا ۔