امریکی وزیر دفاع پیٹ ہیگسیٹھ نے کہا کہ یوکرین اور روس کے درمیان جنگ کو ختم ہونا چاہیےجبکہ یوکرین کی نیٹو میں شمولیت غیر حقیقی ہےٹرمپ انتظامیہ کی توجہ اب امریکی سرحدوں کی حفاظت اور چین کے ساتھ ممکنہ جنگ کو روکنے پر مرکوز ہوگی، نہ کہ یورپ اور یوکرین کی سیکیورٹی پر ہوگی۔
یوکرین ڈیفنس کانٹیکٹ گروپ کے اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے ہیگسیٹھ نے کہا کہ جنگ کے بعد یوکرین کی سیکیورٹی کی بنیادی ذمہ داری یورپی افواج پر ہوگی اور امریکی فوجی اس میں شامل نہیں ہوں گے کسی بھی سیکیورٹی معاہدے کے تحت یوکرین میں امریکی فوج تعینات نہیں کی جائے گی۔
امریکی وزیر دفاع کا کہنا تھا کہ 2014 سے پہلے کے یوکرین کی سرحدوں کی بحالی ایک غیر حقیقی ہدف ہے۔ یوکرین کی نیٹو میں شمولیت کے امکانات کسی مذاکراتی معاہدے کے نتیجے میں بھی ممکن نہیں ہوں گے اور اگر یوکرین کے لیے سیکیورٹی گارنٹی دی جاتی ہےتو وہ یورپی اور غیر یورپی فوجیوں پر مشتمل ہونی چاہیے۔
واضح رہے کہ ہیگسیٹھ کے اس بیان پر یوکرینی صدر وولودیمیر زیلنسکی کو تشویش لاحق ہو سکتی ہےکیونکہ انہوں نے حالیہ دنوں میں کہا تھا کہ یورپ اکیلا یوکرین کو قابلِ اعتماد سیکیورٹی گارنٹی فراہم نہیں کر سکتا اور یہ کہ یوکرین کی نیٹو میں شمولیت ہی مستقبل میں روسی حملوں کو روکنے کا واحد راستہ ہے۔
ہیگسیٹھ کے بیان پر فوری ردِ عمل دیتے ہوئے سابق اسٹیٹ ڈپارٹمنٹ کے ترجمان میتھیو ملر نے کہا کہ امریکا نے مذاکرات سے قبل ہی اپنی سب سے بڑی سودے بازی کی طاقت ترک کر دی ہے۔
ہیگسیٹھ کے بیان کے بعد نیٹو اور یورپی یونین اس بات کے لیے تیار نظر آتے ہیں کہ امریکا یوکرین کی سیکیورٹی میں اپنی مرکزی حیثیت سے پیچھے ہٹ سکتا ہے یہی وجہ ہے کہ نیٹو نے یوکرین کے لیے ایک نیا سیکیورٹی میکانزم متعارف کرایا ہے تاکہ فوجی امداد کی فراہمی اور تعاون کو یقینی بنایا جا سکے۔