اسرائیل کے فلسطین پر حملہ آور ہوئے آج 494 دن ہو چکے ہیں جبکہ اسرائیل نے سیز فائر معاہدے کی خلاف ورزیاں بھی مسلسل جاری رکھی ہوئی ہیں جس پر حماس کی جانب سے قیدیوں کا تبادلہ روکنے کا اعلان کیا گیا تاہم اب اس سیز فائر کو جاری رکھنے کیلئے کوششوں کا آغاز ہو گیاہے اورحماس کا وفد خلیل الحیہ کی سربراہی میں مصر کے دارالحکومت قائرہ پہنچ چکا ہے جہاں غزہ سیز فائر معاہدے پر عملدرآمد پر بات چیت کی جائے گی ۔ کہا جارہاہے کہ حماس کے وفد کی مصری ثالثی وفد سے ملاقاتوں کا آغاز بھی ہو گیاہے ۔
اسرائیل اور حماس میں سیز فائر کی معیاد 3 مارچ کو ختم ہونے جارہی ہے جبکہ اس دوران تین مختلف مراحل میں قیدیوں کا تبادلہ بھی ہوا لیکن فی الحال قیدیوں کا تبادلہ روک دیا گیاہے اور حماس کی جانب سے موقف اختیار کیا گیاہے کہ اسرائیل امدادی سامان کی ترسیل اور فلسطینیوں کی شمالی غزہ میں واپسی کے راستے میں رکاوٹیں کھڑی کر رہاہے ۔
اسرائیلی فوج کی غزہ میں نیٹزارم راہداری سے انخلا کے بعد لاکھوں فلسطینیوں نے شمالی غزہ میں اپنے گھروں کو واپس جانا شروع کر دیا ہے۔7 اکتوبر 2023 کو اسرائیلی حملوں کے بعد تقریبا سات لاکھ افراد شمالی غزہ سے نقل مکانی کر کے جنوبی غزہ کے مختلف علاقوں میں منتقل ہو گئے تھے۔نیٹزارم کاریڈور ایک سات کلومیٹر لمبی راہداری ہے جو شمالی غزہ کو باقی علاقے سے الگ کرتی ہے اور یہاں اسرائیلی فوج تعینات تھی۔نیٹزارم کوریڈور سے اسرائیلی فوج کا انخلا 19 جنوری کو حماس اور اسرائیل کے درمیان ہونے والے جنگ بندی معاہدے کا حصہ ہے ۔
امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے اردن کے شاہ عبداللہ سےمدد طلب کر لی ہے اور کہا کہ وہ حماس کو یہ باور کرائیں کہ اگر تمام یرغمالیوں کو ہفتے کی ڈیڈلائن تک رہا نہیں کیا گیا تو صورتحال کی سنگینی بہت زیادہ ہو سکتی ہے جبکہ اس سے قبل نیتن یاہو بھی حماس کو دھمکی دے چکے ہیں کہ اگر حماس نے ہفتے کی دوپہر تک قیدیوں کو رہا نہیں کیا تو اسرائیل اور حماس کے درمیان جنگ بندی کا معاہدہ ختم ہو جائے گا اور لڑائی دوبارہ شروع ہو جائے گی۔تاہم حماس نے نیتن یاہو کی دھمکی کے جواب میں بیان جاری کیا کہ ہمارا مؤقف واضح ہے، اور ہم امریکی اور اسرائیلی دھمکیوں کی زبان قبول نہیں کریں گے۔ اسرائیل کو یرغمالیوں کی رہائی کے لیے جنگ بندی معاہدے کی شرائط پر عمل کرنا ہوگا۔
پاکستان کے وزیراعظم شہبازشریف نے بھی اسرائیلی بربریت کی مذمت کرتے ہوئے کہا کہ تاریخ میں نسل کشی کی اس سے بدتر مثال نہیں ملتی جو غزہ میں ہو رہی ہے ، 50,000 فلسطینی شہید ہو چکے ہیں اور اب جب کہ جنگ بندی ہو چکی ہے، امید ہے کہ امن قائم ہوگا اور انہیں دوبارہ آباد کیا جائے گا۔اسرائیلی وزیر اعظم کے حالیہ بیان کے حوالے سے بات کرتے ہوئے، وزیر اعظم شہباز شریف نے دوہرایا کہ "پاکستان سعودی عرب کی خودمختاری یا علاقائی سالمیت کو چیلنج کیے جانے کی اجازت نہیں دے گا۔"
جیسا کہ مصر میں حماس کا وفد سیز فائر معاہدے پر بات چیت کیلئے پہنچ چکا ہے تو اس دوران مصر کے صدر عبدالفتح السیسی اور اردن کے بادشاہ شاہ عبداللہ کے درمیان ٹیلیفونک رابطہ ہواہے جس دوران غزہ اور مشرق وسطیٰ کی صورتحال پر گفتگو کی گئی ، مصری صدارتی آفس کے مطابق دونوں رہنماوں نے فلسطینیوں کی جبری بے دخلی کا منصوبہ مسترد کر دیاہے اور دونوں رہنماوں نے یرغمالیوں کی رہائی پر زور دیاہے ۔ مصر ی صدر کا کہناتھا کہ غزہ میں امدادی سامان کی فراہمی میں حائل رکاؤٹیں دور کی جائیں اور فلسطینیوں کو بے گھر کیے بغیر غزہ کی تعمیر نو کی جائے۔