پاکستان میں الیکٹرک وہیکل سیکٹر ترقی کی راہ پر گامزن ہے، دو اور تین وہیلر گاڑیوں کیلئے 55 مینو فیکچررز جبکہ 4 وہیلر گاڑیوں کی اسمبلی کیلئے 2 لائسنس جاری کردیئے گئے۔
پاکستان کا الیکٹرک وہیکل سیکٹر ترقی کی راہ پر گامزن ہے، ایس آئی ایف سی کی کاوشوں سے ای وی پالیسی، پائیدار ترقی، خوشگوار ماحول اور توانائی کے مؤثر استعمال کی جانب اہم قدم اٹھایا گیا۔
حکومت نئی ای وی چارجنگ انفرااسٹرکچر پالیسی اپنانے، اس کے فروغ اور مقامی پیداوار کو وسعت دینے کیئے کوشاں ہے، دو اور تین وہیلر گاڑیوں کیلئے 55 مینو فیکچررز کو لائسنس جاری جبکہ 4 وہیلر گاڑیوں کی اسمبلی کیلئے 2 لائسنس جاری کردیئے گئے۔
چارجنگ اسٹیشنز کے قیام کا منصوبہ بھی زیر غور ہے، جس میں فاسٹ چارجرز اور بیٹری سویپنگ اسٹیشنز شامل ہیں، چارجنگ پورٹس کے معیارات، لائسنسنگ کے عمل کی سادگی اور نئی عمارتوں میں چارجنگ انفراسٹرکچر کی تنصیب لازمی قرار دی گئی ہے۔
نئی ای وی پالیسی کے تحت مفت رجسٹریشن، سالانہ ٹوکن فیس اور ٹول ٹیکس سے استثنیٰ کی پیشکش بھی کی گئی ہے، 2030ء تک تیل کی درآمدات میں کمی کے ذریعے 3 ارب امریکی ڈالر کی ممکنہ بچت ہوگی، حکمت عملی کا مقصد بیٹری، موٹرز اور اہم الیکٹرک وہیکل اجزاء کی مقامی تیاری کے ساتھ ساتھ بی آر ٹی اور میٹرو بس روٹس میں الیکٹرک بسوں کو شامل کرنا ہے۔
اسلام آباد سمیت ہر صوبے کے کم از کم ایک شہر کو الیکٹرک وہیکل زون بنانے کا منصوبہ ہے، ایس آئی ایف سی کی معاونت سے پاکستان کی الیکٹرک وہیکل سیکٹر کی تیز تر ترقی اور عالمی سطح پر مسابقتی پوزیشن کی جانب پیشرفت جاری ہے۔