پاکستان تحریک انصاف ( پی ٹی آئی ) کے صوبائی صدر جنید اکبر کی زیر صدارت صوابی جلسے کے حوالے سے ہونے والے اجلاس میں پشاور ریجن کے کئی اراکین اسمبلی اور پارٹی عہدیدار غیر حاضر رہے۔
اتوار کے روز پی ٹی آئی کے صوبائی صدر جنید اکبر کی زیر صدارت صوابی جلسے کے حوالے سے اہم اجلاس ہوا جس میں وزیراعلیٰ خیبرپختونخوا علی امین گنڈاپور شریک نہیں ہوئے جبکہ انہیں اجلاس میں شرکت کی دعوت بھی نہیں دی گئی۔
اجلاس میں صوبائی وزراء مینا خان، قاسم خان، مشیر صحت احتشام خان سمیت پی ٹی آئی کے اراکین اسمبلی شیر علی ارباب ، شاندانہ گلزار اور دیگر رہنماؤں نے شرکت کی، تاہم پشاور ریجن کے کئی اراکین اسمبلی اور پارٹی عہدیدار اجلاس سے غیر حاضر رہے۔
ذرائع کے مطابق اجلاس میں صوابی جلسے کو ہر صورت کامیاب بنانے کا فیصلہ کیا گیا۔
جنید اکبر کا کہنا تھا کہ بانی پی ٹی آئی کی رہائی کے لیے پہلے تمام قانونی راستے اختیار کیے جائیں گے لیکن اگر غیر قانونی اقدامات کیے گئے تو مزاحمت ہوگی۔
انہوں نے واضح کیا کہ احتجاج اب بھرپور ہوگا اور کسی کے کہنے پر ختم نہیں کیا جائے گا۔
ذرائع کے مطابق جنید اکبر نے ہدایت دی کہ تمام رہنما زیادہ سے زیادہ کارکنوں کو جلسہ گاہ پہنچائیں اور جب تک سب وہاں نہ پہنچیں وہ خود اسٹیج پر نہیں جائیں گے۔
اجلاس میں یہ بھی طے کیا گیا کہ ضلعی رہنما گاڑیوں کا بندوبست کریں گے اور سب مل کر پارٹی کے لیے کام کریں گے۔
جنید اکبر نے کہا کہ ماضی کی غلطیوں کو دوبارہ نہیں دہرایا جائے گا اور جلسے کو تاریخی بنانے کے لیے بھرپور کوششیں کی جائیں گی۔
میڈیا سے گفتگو
میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے جنید اکبر کا کہنا تھا کہ مینڈیٹ چوری کے خلاف صوابی میں 8 فروری کو خیبرپختونخوا کی تاریخ کا سب سے بڑا جلسہ ہوگا۔
انہوں نے کہا کہ وزیر داخلہ کی دھمکیوں میں آنے والے نہیں ، بانی پی ٹی آئی نے کال دی تو اس بار تیاری سے آئیں گے اور مختلف آپشنز زیرغور ہیں۔
ان کا کہنا تھا کہ صوابی جلسہ سے متعلق وزیراعلیٰ علی امین گنڈا پور سے الگ ملاقات ہوگی، ماضی کے احتجاج میں ہماری قیادت اداروں سے رابطے میں تھی، خیبرپختونخوا کابینہ میں تبدیلی وزیراعلیٰ کی ذمہ داری ہے۔