مشیر وزیراعظم برائے قانونی امور بیرسٹر عقیل ملک کا کہنا ہے کہ پاکستان تحریک انصاف ( پی ٹی آئی ) والے ماورائے آئین اسلام آباد آئیں گے تو پہلے سے زیادہ بہتر انداز سے روکیں گے۔
سماء کے پروگرام ’ میرے سوال ود ابصار ‘ میں گفتگو کرتے ہوئے بیرسٹر عقیل ملک کا کہنا تھا کہ امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ سے پی ٹی آئی نے انوکھی امیدیں لگالی تھیں اور ان کو امید تھی وہ پہلی تقریر میں عمران خان کا نام لے لیں گے لیکن ٹرمپ کارڈ پی ٹی آئی والوں کے گلے پڑ جائے گا۔
بیرسٹر عقیل ملک کا کہنا تھا کہ پی ٹی آئی والے ماورائے آئین آئیں گے تو پہلے سے زیادہ بہتر انداز سے روکیں گے ، ان کو کوئی چھوٹ نہیں بغیر اجازت منہ اٹھا کر اسلام آباد آئیں ، 3 بار اسلام آباد کا رخ کر کے دیکھ چکے ہیں اس بار بھی شوق پورا کرلیں ، کہہ دینا آسان ہے کہ اسلام آباد کو بند کر دیں گے۔
ان کا کہنا تھا کہ پی ٹی آئی کی باتیں پاکستان مخالف اور دشمنی پر مبنی ہیں ، کے پی میں حکومت ہونے کا مطلب یہ نہیں صوبے کو ملک سے لاتعلق کریں ، پی ٹی آئی کی جانب سے اشتعال اور جلاؤ گھیراؤ کی سیاست کو فروغ دیا جا رہا ہے ، نوجوان سیاسی جماعت کے ہاتھوں مت کھیلیں۔
انہوں نے کہا کہ ہائیکورٹ کا جج کسی بھی ہائیکورٹ سے آ سکتا ہے ، آئین کے آرٹیکل 200 میں واضع درج ہے کہ یہ صوابدید صدر کا ہے ، صدر نے تمام معاملہ متعلقہ چیف جسٹس کے ساتھ اٹھانا ہے ، چیف جسٹس کے ساتھ بھی صلاح و مشورے کا عمل ہونا چاہیے۔
ان کا کہنا تھا کہ ماضی میں بھی ایسا ہوتا رہا ہے جس کی مثال جسٹس بلال خان کی ہے ، جب اسلام آباد ہائیکورٹ میں ججز آچکے تھے تو ان کو لاہور ہائیکورٹ سے ٹرانسفر کیا گیا تھا ، پھر انہیں چیف جسٹس تک لایا گیا تھا ، 18 ترمیم سے پہلے جج کی رضا مندی کو لازم قرار دیا گیا۔
بیرسٹر عقیل ملک کا کہنا تھا کہ حکومت کے لیے مشکلات ضرور ہیں اور ہر روز حکومت کیلئے ایک نیا چیلنج ہوتا ہے لیکن ہمارا فوکس عوام کی فلاح وبہبود پر ہے اور ہر ادارہ اپنی حدود میں رہ کر کام کرے گا تو ملک ترقی کرے گا۔
ان کا کہنا تھا کہ پی ٹی آئی والے پہلے مولانا فضل الرحمان کے تحفظات دور کریں، انہوں نے بھی کہا خیبر پختونخوا میں بھی فارم 47 کی حکومت ہے۔
انہوں نے کہا کہ پیکا ایکٹ پر مولانا فضل الرحمان نے صدر مملکت آصف علی زرداری سے رابطہ کیا اور ان کے درمیان ایکٹ سے متعلق بات چیت ہوئی ، ایکٹ پر ہم نے میڈیا کی جوائنٹ ایکشن کمیٹی کو دعوت دی ہے اور ہم کہہ رہے ہیں بہتری آسکتی ہے ، ہمارے ساتھ بیٹھیں۔
بیرسٹر عقیل ملک کا کہنا تھا کہ یہ نہیں ہوسکتا کہ سوشل میڈیا کو مادر پدر آزاد ماحول دے دیا جائے، صحافی تنظیمیں بھی مانتی ہیں کہ سوشل میڈیا کو ریگولیٹ ہونا ہے، صحافیوں کی جوائنٹ ایکشن کمیٹی کوئی مسودہ یا ڈرافٹ ہمارے سامنے رکھے، ہم ان کے ساتھ انگیج کریں گے اور اصل قانون میں بھی تبدیلی آسکتی ہے۔
انہوں نے مزید کہا کہ اگرکوئی شخص ملک سے باہر گیا ہے اور طوفان بدتمیزی پھیلا رہا ہے تو حکومت دیکھے گی یہ لوگ کس طرح باہر گئ، اگر صاف نظر آرہا ہو یہ جھوٹی خبر ہے تو پھر پکڑ دھکڑ ہونی چاہیے۔